Iztirab

Iztirab

Jigar Moradabadi

اک رند ہے اور مدحت سلطان مدینہ

اک رند ہے اور مدحت سلطان مدینہ ہاں کوئی نظر رحمت سلطان مدینہ تو صبح ازل آئینہ حسن ازل بھی اے صل علیٰ صورت سلطان مدینہ اے خاک مدینہ تری گلیوں کے تصدق تو خلد ہے تو جنت سلطان مدینہ ظاہر میں غریب الغربا پھر بھی یہ عالم شاہوں سے سوا سطوت سلطان مدینہ اس […]

اک رند ہے اور مدحت سلطان مدینہ Read More »

رند سے مولوی

ایک بار جوشؔ ملیح آبادی نے جگرؔ صاحب کو چھیڑتے ہوئے کہا ’’کیا عبرتناک حالت ہے آپ کی شراب نے آپ کو رند سے مولوی بنادیا اور آپ اپنے مقام کو بھول بیٹھے۔ مجھے دیکھیے میں ریل کے کھمبے کی طرح اپنے مقام پر آج بھی وہاں اٹل کھڑا ہوں، جہاں آج سے کئی سال

رند سے مولوی Read More »

کسی بلبل کا دل جلا ہو گا

ایک بار مشاعرہ ہورہا تھا۔ ایک مسلم الثبوت استاد اٹھے اور انہوں نے طرح کاایک مصرعہ دیا، ’’آرہی ہے چمن سے بوئے کباب‘‘ بڑے بڑے شاعروں نے طبع آزمائی کی لیکن کوئی گرہ نہ لگا سکا۔ ان میں سے ایک شاعر نے قسم کھالی کہ جب تک گرہ نہ لگائیں گے، چین سے نہیں بیٹھیں

کسی بلبل کا دل جلا ہو گا Read More »

آتش گل نہیں تو شعلہ طور

گونڈہ کے ایک مشاعرہ میں جگر مرادآبادی کے ساتھ اسٹیج پر اور بہت سے شاعر بیٹھے ہوئے تھے۔ جگرؔ صاحب کے نئے مجموعے ’’شعلۂ طور‘‘ کا موازنہ ان کے پہلے مجموعہ ’’آتش گل‘‘ سے کیا جارہا تھا۔ ایک مقامی شاعر جو جگرؔ صاحب سے بغض رکھتے تھے اس ذکر سے کافی پریشان تھے۔ جب ان

آتش گل نہیں تو شعلہ طور Read More »

شعر کی خامی

جگر مرادآبادی کے کسی شعر کی تعریف کرتے ہوئے کسی منچلے نے ان سے کہا ’’حضرت! اس غزل کے فلاں شعر کو میں نے لڑکیوں کے ایک ہجوم میں پڑھا اور پٹنے سے بال بال بچا۔‘‘ جگر ؔصاحب نے ہنستے ہوئے کہا، ’’عزیزم! اس شعر میں ضرور کوئی خامی ہوگی ورنہ آپ ضرور پٹتے۔‘‘ جگر

شعر کی خامی Read More »

جگر صاحب یہ مسجد نہیں ریسٹورنٹ ہے

ایک بار جگرؔ، شوکتؔ تھانوی اور مجروحؔ سلطانپوری دوپہر کے وقت کہیں کام کے لیے باہر نکلے تھے تو ارادہ کیاگیا کہ نماز ادا کی جائے۔ شوکتؔ صاحب ایک کام کے لیے چلے گے۔ جگرؔ صاحب مسجد کے بجائے ایک ریسٹورنٹ میں جا گھسے۔ مجروحؔ نے کہا، ’’جگر ؔ صاحب یہ مسجد نہیں ریسٹورنٹ ہے۔‘‘

جگر صاحب یہ مسجد نہیں ریسٹورنٹ ہے Read More »