ہو جائے جہاں شام وہیں ان کا بسیرا
ہو جائے جہاں شام وہیں ان کا بسیرا آوارہ پرندوں کے ٹھکانے نہیں ہوتے مخمور سعیدی Fazi Khan
ہو جائے جہاں شام وہیں ان کا بسیرا آوارہ پرندوں کے ٹھکانے نہیں ہوتے مخمور سعیدی Fazi Khan
بتوں کو پوجنے والوں کو کیوں الزام دیتے ہو ڈرو اس سے کہ جس نے ان کو اس قابل بنایا ہے مخمور سعیدی Fazi Khan
گھر میں رہا تھا کون کہ رخصت کرے ہمیں چوکھٹ کو الوداع کہا اور چل پڑے مخمور سعیدی Fazi Khan
میں اس کے وعدے کا اب بھی یقین کرتا ہوں ہزار بار جسے آزما لیا میں نے مخمور سعیدی Fazi Khan
سرخیاں خون میں ڈوبی ہیں سب اخباروں کی آج کے دن کوئی اخبار نہ دیکھا جائے مخمور سعیدی Fazi Khan
کچھ یوں لگتا ہے ترے ساتھ ہی گزرا وہ بھی ہم نے جو وقت ترے ساتھ گزارا ہی نہیں مخمور سعیدی Fazi Khan
رخت سفر جو پاس ہمارے نہ تھا تو کیا شوق سفر کو ساتھ لیا اور چل پڑے مخمور سعیدی Fazi Khan
غم و نشاط کی ہر رہ گزر میں تنہا ہوں مجھے خبر ہے میں اپنے سفر میں تنہا ہوں مخمور سعیدی Fazi Khan
یہ اپنے دل کی لگی کو بجھانے آتے ہیں پرائی آگ میں جلتے نہیں ہیں پروانے مخمور سعیدی Fazi Khan
دل پہ اک غم کی گھٹا چھائی ہوئی تھی کب سے آج ان سے جو ملے ٹوٹ کے برسات ہوئی مخمور سعیدی Fazi Khan