Iztirab

Iztirab

Mir Taqi Mir

۱

یہ بات جھوٹ نہیں صدق کی صفا کی قسم ترے ہی لطف کا وابستہ ہوں وفا کی قسم عبث جو قسمیں ہے دیوے تو مصطفےٰؐ کی قسم جناب پاک بتول و شہ ولا کی قسم قسم حسن کی حسین ابن مرتضےٰ کی قسم ترا ہوں خوار تری شان کی مجھے سوگند مروں ہوں تجھ پہ […]

۱ Read More »

۲

واں ان نے دل کیا ہے مانند سنگ خارا یاں تن ہوا ہے پانی ہوکر گداز سارا کیا پوچھتا ہے ہمدم احوال تو ہمارا نے رمز نے کنایہ ایما ہے نے اشارہ اس کے تغافلوں نے ان روزوں ہم کو مارا ہو شہر یا کہ صحرا بارے مکان تو ہو غم میں نہ ہووے کچھ

۲ Read More »

در ہجو بلاس رائے

سنو یارو بلاس رائے کا حال ایک لچا ہے وہ عجائب مال کام لینا ہے اس سے امر محال سو جواں جا اڑیں تو دیوے ٹال پیر کو اپنے دے نہ جھانٹ کا بال لے جو کچھ اس سے ایسا ویسا ہو ورنہ کیا دخل کوئی کیسا ہو کہتا ہے دوں جو پاس پیسہ ہو

در ہجو بلاس رائے Read More »

در بیان دستخطی فرد

دستخطی فرد کا سنو احوال بے دماغی سے میں تو دی تھی ڈال ایک مشفق کو تھا ادھر کا خیال مہربانی سے ان نے کھوج نکال شیخ جی گاڑھے سو عجائب مال شیخ کو اس بھی سن میں ہے گی ہوس تنگ پوشی سے چولی جاہے چس ہوگا سن شریف ساٹھ برس دانت ٹوٹے گیا

در بیان دستخطی فرد Read More »

دلی میں بہت سخت کی اب کے گذران

(1) دلی میں بہت سخت کی اب کے گذران دل کو کر سنگ عزت نہ رہی عاقبت کار نہ شان کھینچا یہ ننگ یاروں میں نہ تھا کوئی مروت جو کرے اوجڑ تھے گھر تا مدنظر صاف پڑے تھے میدان عرصہ تھا تنگ (2) ٹک میرؔ زمانے سے نہ کر قال و مقال بس اب

دلی میں بہت سخت کی اب کے گذران Read More »

در ہجو خانۂ_خود

کیا لکھوں میرؔ اپنے گھر کا حال اس خرابے میں میں ہوا پامال گھر کہ تاریک و تیرہ زنداں ہے سخت دل تنگ یوسف جاں ہے کوچۂ موج سے بھی آنگن تنگ کوٹھری کے حباب کے سے ڈھنگ چار دیواری سو جگہ سے خم تر تنک ہو تو سوکھتے ہیں ہم لونی لگ لگ کے

در ہجو خانۂ_خود Read More »

در ہجو خانۂخود کہ بہسبب شدت_باراں خراب شدہ بود

جسم خاکی میں جس طرح جاں ہے اس طرح خانہ ہم پہ زنداں ہے ظلمتیں اس کی سب پہ روشن ہیں زندہ درگور ہم کئی تن ہیں ہے جو سرکوب اک بڑی دیوار واں سے جھانکو تو ہے اندھیرا غار بخت بد دیکھ سارے پرنالے اس کے معمار نے ادھر ڈھالے اب جو آیا ہے

در ہجو خانۂخود کہ بہسبب شدت_باراں خراب شدہ بود Read More »

در شہر کا ما حسب_حال خود

قابل ہے میرؔ سیر کے اطوار روزگار چالیں عجب طرح کی چلے ہے کجی شعار کرتا ہے بدسلوکی سبھوں سے یہ بے مدار لاتا ہے روز فتنۂ تازہ بروے کار دل داغ داغ رہتے ہیں اس سے جگر فگار کاما سے تلخ کام اٹھایا مرے تئیں دلی میں بیدلانہ پھرایا مرے تئیں ہم چشموں کی

در شہر کا ما حسب_حال خود Read More »

در ہال لشکر

مشکل اپنی ہوئی جو بود و باش آئے لشکر میں ہم براے تلاش آن کر دیکھی یاں کی طرفہ معاش ہے لب ناں پہ سو جگہ پرخاش نے دم آب ہے نہ چمچۂ آش مرنے کے مرتبے میں ہیں احباب جو شناسا ملا سو بے اسباب تنگ دستی سے سب بہ حال خراب جس کے

در ہال لشکر Read More »

درہجولشکر

جس کسو کو خدا کرے گمراہ آوے لشکر میں رکھ امید رفاہ یاں نہ کوئی وزیر ہے نے شاہ جس کو دیکھو سو ہے بہ حال تباہ طرفہ مردم ہوئے اکٹھے واہ جایئے جس کے یھاں وہ روتا ہے یا کہے چوبدار سوتا ہے جو مقدر ہے سو تو ہوتا ہے کون وقت عزیز کھوتا

درہجولشکر Read More »