Iztirab

Iztirab

Mir Taqi Mir Marsiya

ابن علی سے سنا ہے یار و دشت بلا میں لڑائی ہوئی

ابن علی سے سنا ہے یار و دشت بلا میں لڑائی ہوئی ایدھر تھے ہفتاد و دو تن یہ اودھر ساری خدائی ہوئی صاف نکل کر جیسے گیا یہ گھر کی ساری صفائی ہوئی چارہ کیا ہے خواہش حق سے کب رہتی ہے آئی ہوئی تھی وہ ختم رسلؐ کی امت یہ بھی اس کا […]

ابن علی سے سنا ہے یار و دشت بلا میں لڑائی ہوئی Read More »

دکھ سے ترے کیا کلام

دکھ سے ترے کیا کلام یا امام یا حسین لیجیے کس منھ سے نام یا امام یا حسین ہائے رے تیرا جگر یاور و خویش و پسر قتل ہوئے بالتمام یا امام یا حسین قہر ستم ہے غضب ساحل دریا پہ سب مارے گئے تشنہ کام یا امام یا حسین لاش تری پیچھے ہو آگے

دکھ سے ترے کیا کلام Read More »

چاروں طرف ہے شور و فغاں وامصیبتا

چاروں طرف ہے شور و فغاں وامصیبتا ماتم کدہ ہوا ہے جہاں وامصیبتا مردوں کی جنس سینہ زناں وامصیبتا نسواں تمام مویہ کناں وامصیبتا کیا واردات ہے کہ عزا چاروں اور ہے کیا سانحہ ہوا ہے کہ عالم میں شور ہے کیسا ہے غم کہ سینہ زنی سب میں زور ہے ناخن کے چہروں پر

چاروں طرف ہے شور و فغاں وامصیبتا Read More »

اس گل باغ امامت کے ہیں پھول

اس گل باغ امامت کے ہیں پھول آبیاری جن کی کرتی تھی بتول سو تن نازک پہ اس کے خاک دھول دیدنی ہے رنگ صحبت یا رسولؐ نوگل اس گلزار کے مرجھا گئے پودھے پامالی میں سارے آگئے جور کے آرے شجر سب کھا گئے جاے گلبن سبز و خرم ہیں ببول شامیوں کے ظلم

اس گل باغ امامت کے ہیں پھول Read More »

کیا نحس تھا دن روز سفر ہائے حسینا

کیا نحس تھا دن روز سفر ہائے حسینا ناموس کو نے گھر ہے نہ در ہائے حسینا اعوان ترے جو تھے انھیں کھا گئی تلوار انصار ترے سب گئے مر ہائے حسینا واماندہ ترے کہتے ہیں سر دیکھ کے تیرا ہم کیونکے کریں عمر بسر ہائے حسینا مدت تئیں کر یاد زمانے کو ترے ہم

کیا نحس تھا دن روز سفر ہائے حسینا Read More »

فلک قتل سبط پیمبر ہے کل

فلک قتل سبط پیمبر ہے کل یہ ہنگامہ ہونا مقرر ہے کل سحر شام تیرہ سے بدتر ہے کل بلا کل مکل ہے کہ محشر ہے کل کہاں ہوگا افسر سر شہ کہاں یہ خیمہ کہاں اور خرگہ کہاں جو کچھ ہے حشم آج سو یہ کہاں نہ حاکم نہ یاور نہ داور ہے کل

فلک قتل سبط پیمبر ہے کل Read More »

سجاد کو فلک نے کس کس طرح ستایا

سجاد کو فلک نے کس کس طرح ستایا کنبے کو ووں کھپایا گھر بار یوں لٹایا سر باپ کا کٹایا تھا سر پہ جس کا سایہ لاشے کو اس کے تس پر یوں دھوپ میں جلایا رخصت نہ تھی کہ مردہ اس کا اٹھا کے جاوے مہلت نہ تھی کہ گھر کے لوگوں کے تیں

سجاد کو فلک نے کس کس طرح ستایا Read More »

بھائی بھتیجے خویش و پسر یاور اور یار

بھائی بھتیجے خویش و پسر یاور اور یار جاویں گے مارے آنکھوں کے آگے سب ایک بار ناچار اپنے مرنے کا ہوگا امیدوار ہے آج رات اور یہ مہمان روزگار فردا حسین می شود از دہر ناامید اے صبح دل سیہ بہ چہ رو می شوی سفید یک دم کہ تیری ہستی میں ہوجائے گا

بھائی بھتیجے خویش و پسر یاور اور یار Read More »

گردوں نے کس بلا کو یہ کر دیا اشارہ

گردوں نے کس بلا کو یہ کر دیا اشارہ ابن علی کو جن نے اس گھاٹ لا اتارا دریا کے خاک سر پر جو کر رہا کنارہ دنیا سے خشک لب یہ سید گیا ہمارا کر بند سب کا پانی پھر آگ آ لگائی چھاتی مسافروں کی سو رنگ سے جلائی گھٹنے کی بات یاں

گردوں نے کس بلا کو یہ کر دیا اشارہ Read More »

تمامی حجت کی خاطر امام

تمامی حجت کی خاطر امام لگا کہنے رو کر سوے اہل شام کہ اے قوم یہ طفل اصغر بنام مرے ہے مری گود میں تشنہ کام نہ کوئی مرا یار و یاور رہا نہ قاسم رہا ہے نہ اکبر رہا جسے دیکھتا ہوں سو وہ مر رہا مرے اقربا تم نے مارے تمام یہ پیمان

تمامی حجت کی خاطر امام Read More »