Iztirab

Iztirab

Mir Taqi Mir Miriyaat

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا حرف نہیں جاں بخشی میں اس کی خوبی اپنی قسمت کی ہم سے جو پہلے کہہ […]

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا Read More »

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا ہنگامہ گرم کن جو دل ناصبور تھا پیدا ہر ایک نالے سے شور نشور تھا پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خدا کے تئیں معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا مجلس میں رات

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا Read More »

فقیرانہ آئے صدا کر چلے

فقیرانہ آئے صدا کر چلے کہ میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو اب وفا کر چلے شفا اپنی تقدیر ہی میں نہ تھی کہ مقدور تک تو دوا کر چلے پڑے ایسے اسباب پایان کار کہ ناچار یوں جی جلا کر

فقیرانہ آئے صدا کر چلے Read More »

جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا

جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا کل اس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا شرمندہ ترے رخ سے ہے رخسار پری کا چلتا نہیں کچھ آگے ترے کبک دری کا آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت اسباب لٹا راہ میں یاں ہر سفری کا ہر زخم جگر داور محشر

جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا Read More »

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے لگنے نہ دے بس ہو تو اس کے گوہر گوش کو بالے تک اس کو فلک چشم مہ و خور کی پتلی کا تارا جانے ہے آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے Read More »

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا لوہو آتا ہے جب نہیں آتا ہوش جاتا نہیں رہا لیکن جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا صبر تھا ایک مونس ہجراں سو وہ مدت سے اب نہیں آتا عشق کو حوصلہ ہے شرط ارنہ بات کا کس کو ڈھب نہیں آتا دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا Read More »

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے گور کس دل جلے کی ہے یہ فلک شعلہ اک صبح یاں سے اٹھتا ہے خانۂ دل سے زینہار نہ جا کوئی ایسے مکاں سے اٹھتا ہے لڑتی ہے اس کی چشم شوخ جہاں ایک آشوب واں سے اٹھتا ہے

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے Read More »

ہستی اپنی حباب کی سی ہے

ہستی اپنی حباب کی سی ہے یہ نمائش سراب کی سی ہے چشم دل کھول اس بھی عالم پر یاں کی اوقات خواب کی سی ہے نازکی اس کے لب کی کیا کہیے پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں حالت اب اضطراب کی سی ہے نقطۂ خال

ہستی اپنی حباب کی سی ہے Read More »

اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا

اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا چھوڑا وفا کو ان نے مروت کو کیا ہوا کب تک تظلم آہ بھلا مرگ کے تئیں کچھ پیش آیا واقعہ رحمت کو کیا ہوا امیدوار وعدۂ دیدار مر چلے آتے ہی آتے یارو قیامت کو کیا ہوا اس کے گئے پر ایسے گئے دل سے ہم

اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا Read More »

شہروں ملکوں میں جو یہ میرؔ کہاتا ہے میاں

شہروں ملکوں میں جو یہ میرؔ کہاتا ہے میاں دیدنی ہے پہ بہت کم نظر آتا ہے میاں عالم آئینہ ہے جس کا وہ مصور بے مثل ہائے کیا صورتیں پردے میں بناتا ہے میاں قسمت اس بزم میں لائی کہ جہاں کا ساقی دے ہے مے سب کو ہمیں زہر پلاتا ہے میاں ہو

شہروں ملکوں میں جو یہ میرؔ کہاتا ہے میاں Read More »