Iztirab

Iztirab

Mir Taqi Mir Qasida

در مدح حضرت امام حسین

فلک کے جور و جفا نے کیا ہے مجھ کو شکار ہزار کوس پہ ہے جاے اک تپیدن وار خراب کوہ و بیابان بیکسی ہوں میں بہ رنگ صوت جرس ہر طرف ہے میرا گذار بغیر خوردن خوں کب نہار ٹوٹے ہے سواے گریۂ صبح اب کہاں ہے آب خمار لگیں نہ داغ سو کیوں […]

در مدح حضرت امام حسین Read More »

در مدح حضرت علی مرتضیٰ

غنچے ہو دل پر آتے ہیں اندوہ اب مدام پہنچے ہے مجھ کو داغ گل جنگ صبح و شام اے کج روش تو نامہ نہ لکھ بھیج مت پیام قاصد کا میرے سیدھی طرح سے تو لے سلام دل میں نہیں ہے قطرۂ خوں آنکھیں ہیں گی تر خالی پڑا ہے شیشۂ مے بھر رہے

در مدح حضرت علی مرتضیٰ Read More »

در مدح حضرت علی مرتضیٰ

جب سے خورشید ہوا ہے چمن افروز حمل رنگ گل جھمکے ہے ہر پات ہرے کے اوجھل وقت وہ ہے کہ زبس شوق سے چشم بلبل خوبی دلکش گل دیکھنے کو ہو احول جوش گل یہ ہے جہاں تک کرے ہے کام نظر لالہ و نرگس و گل سے ہیں بھرے دشت و جبل لطف

در مدح حضرت علی مرتضیٰ Read More »

در مدح بادشاہ جم جاہ خاور سپاہ شاہ عالم بادشاہ

جو پہنچی قیامت تو آہ و فغاں ہے مرے ہاتھ میں دامن آسماں ہے کوئی آج سے ہے فلک مدعی کیا ہمیشہ مرے حال پر مہرباں ہے کدورت بیاں کیا کروں میں کہے تو یہ دل گرد کلفت کا یک کارواں ہے جو روتا بھی ہوں میں غبار دلی سے تو آنسو کا سیلاب ریگ

در مدح بادشاہ جم جاہ خاور سپاہ شاہ عالم بادشاہ Read More »

در مدح نواب آصف الدولہ بہادر

رات کو مطلق نہ تھی یاں جی کو تاب آشنا ہوتا نہ تھا آنکھوں سے خواب لوٹتا تھا سوز غم سے آگ میں دل جگر سکتے تھے دونوں جوں کباب ہر زماں تھی ساتھ اپنے گفتگو کیا کروں شہر اور میں دونوں خراب تھا کرم شیوہ جنھوں کا اٹھ گئے بیٹھے بیٹھے کھینچئے کب تک

در مدح نواب آصف الدولہ بہادر Read More »

در مدح حضرت علی مرتضیٰ

اک شب کیا تھا یار تری زلف کا خیال اب تک ہے دشمنی میں مری میرا بال بال میں مر گیا فراق میں پر اب یہ کیا ہے ظلم جیتی گڑی ہے ساتھ مرے حسرت وصال جنبش ہوئی مژہ کو ادھر گر گئی سناں ابرو ہلے ترے کہ ادھر کٹ گیا ہلال آیا ہے یاد

در مدح حضرت علی مرتضیٰ Read More »

در مدح نواب آصف الدولہ بہادر

ہوا کیے ہیں زبس شکوۂ فلک تحریر سیہ ہے کاغذ مشقی کے رنگ لوح ضمیر کروں نہ شکر جفاہاے آسماں کیوں کر مری خرابی میں ان نے نہ کی کبھو تقصیر دیا ہزاروں کو دست ان نے خانہ سازی کا دل شکستہ کو میرے کیا نہ ٹک تعمیر جو میں نے چاہا کہ جلد اپنا

در مدح نواب آصف الدولہ بہادر Read More »

در شکایت نفاق یاران زماں

جہاں میں کون ہے جس کو کسی سے الفت ہے خراب کوچہ و بازار یاں محبت ہے نفاق خانہ برانداز بسکہ ہے رائج دل اتفاق کا زیر غبار کلفت ہے باتفاق اگر دو عزیز مل بیٹھیں زبان مردم بد سے انھوں پر آفت ہے کروں میں ہجو اگر روز ایسے عالم کی بجا ہے ان

در شکایت نفاق یاران زماں Read More »