Iztirab

Iztirab

Mohammad Ibrahim Zauq Ghazal

اب تُو گھبرا کہ یہ کہتے ہیں کے مر جائیں گے

اب تُو گھبرا کہ یہ کہتے ہیں کے مر جائیں گے مر کہ بھی چین نہ پایا تُو کدھر جائیں گے تم نے ٹھہرائی اگر غیر کہ گھر جانے کی تُو ارادے یہاں کچھ اُور ٹھہر جائیں گے خالی اے چارہ گرو ہوں گے بہت مرہم داں پر میرے زخم نہیں ایسے کے بھر جائیں […]

اب تُو گھبرا کہ یہ کہتے ہیں کے مر جائیں گے Read More »

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے اپنی خُوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے ہو عمر خضر بھی تُو ہو معلوم وقت مرگ ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے ہم سے بھی اِس بساط پہ کم ہوں گے بد قمار جُو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے بہتر تُو ہے یہی

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے Read More »

مار کر تیر جُو وُہ دلبر جانی مانگے

مار کر تیر جُو وُہ دلبر جانی مانگے کہہ دُو ہم سے نہ کوئی دے کہ نشانی مانگے اے صنم دیکھ کہ ہر دم کی تیری کم سخنی مُوت گھبرا کے نہ کیوں یہ خفقانی مانگے خاک سے تشنۂ دیدار کہ سبزہ جُو اٹھے تُو زباں اپنی نکالے ہوئے پانی مانگے مار پیچاں تُو بلا

مار کر تیر جُو وُہ دلبر جانی مانگے Read More »

وُہ کون ہے جُو مُجھ پہ تأسف نہیں کرتا

وُہ کون ہے جُو مُجھ پہ تأسف نہیں کرتا پر مرا جگر دیکھ کے میں اف نہیں کرتا کیا قہر ہے وقفہ ہے ابھی آنے میں اِس کہ اُور دم مرا جانے میں توقف نہیں کرتا کچھ اُور گماں دِل میں نہ گزرے تیرے کافر دم اِس لیے میں سورۂ یوسف نہیں کرتا پڑھتا نہیں

وُہ کون ہے جُو مُجھ پہ تأسف نہیں کرتا Read More »

سب کو دنیا کی ہوس خوار لیے پھرتی ہے

سب کو دنیا کی ہوس خوار لیے پھرتی ہے کون پھرتا ہے یہ مردار لیے پھرتی ہے گھر سے باہر نہ نکلتا کبھی اپنے خورشید ہوس گرمیٔ بازار لیے پھرتی ہے وُہ میرے اختر طالع کی ہے واژوں گردش کے فلک کو بھی نگوں سار لیے پھرتی ہے کر دیا کیا تیرے ابرو نے اشارہ

سب کو دنیا کی ہوس خوار لیے پھرتی ہے Read More »

وقت پیری شباب کی باتیں

وقت پیری شباب کی باتیں اِیسی ہیں جیسے خواب کی باتیں پھر مُجھے لے چلا ادھر دیکھو دِل خانہ خراب کی باتیں واعظا چھوڑ ذکر نعمت خلد کہہ شراب و کباب کی باتیں مہ جبیں یاد ہیں کے بھول گئے وُہ شب ماہتاب کی باتیں حرف آیا جُو آبرو پہ میری ہیں یہ چشم پرآب

وقت پیری شباب کی باتیں Read More »

کسی بیکس کو اے بیداد گر مارا تُو کیا مارا

کسی بیکس کو اے بیداد گر مارا تُو کیا مارا جُو آپ ہی مر رہا ہو اس کو گر مارا تُو کیا مارا نہ مارا آپ کو جُو خاک ہو اکسیر بن جاتا اگر پارے کو اے اکسیر گر مارا تُو کیا مارا بڑے موذی کو مارا نفس امارہ کو گر مارا نہنگ و اژدہا

کسی بیکس کو اے بیداد گر مارا تُو کیا مارا Read More »

مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے

مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے نہ دوا یاد رہے اُور نہ دعا یاد رہے تم جسے یاد کرو پھر اسے کیا یاد رہے نہ خُدائی کی ہو پروا نہ خدا یاد رہے لوٹتے سیکڑوں نخچیر ہیں کیا یاد رہے چیر دو سینے میں دِل کو کے پتا یاد رہے رات کا وعدہ

مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے Read More »

دریائے اشک چشم سے جس آن بہہ گیا

دریائے اشک چشم سے جس آن بہہ گیا سن لیجیو کے عرش کا ایوان بہہ گیا بل بے گداز عشق کے خوں ہو کہ دِل کہ ساتھ سینے سے ترے تیر کا پیکان بہہ گیا زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا ہے موج بحر عشق

دریائے اشک چشم سے جس آن بہہ گیا Read More »

جب چلا وُہ مُجھ کو بسمل خوں میں غلطاں چھوڑ کر

جب چلا وُہ مُجھ کو بسمل خوں میں غلطاں چھوڑ کر کیا ہی پچھتاتا تھا میں قاتِل کا داماں چھوڑ کر میں وُہ مجنُوں ہوں جُو نکلوں کنج زنداں چھوڑ کر سیب جنت تک نہ کھاؤں سنگ طفلاں چھوڑ کر پیوے مرا ہی لہو مانی جُو لب اِس شوخ کے کھینچے تُو شنگرف سے خون

جب چلا وُہ مُجھ کو بسمل خوں میں غلطاں چھوڑ کر Read More »