Iztirab

Iztirab

Mohammad Ibrahim Zauq Ghazal

بزم میں ذکر میرا لب پہ وہ لائے تُو سہی

بزم میں ذکر میرا لب پہ وہ لائے تُو سہی وہیں معلوم کروں ہونٹ ہلائے تُو سہی سنگ پر سنگ ہر اِک کوچہ میں کھائے تُو سہی پر بلا سے تیرے دیوانے کھائے تُو سہی گو جنازے پہ نہیں قبر پہ آئے وہ میری شکوہ کیا کیجے غنیمت ہے کے آئے تُو سہی کیونکہ دیوار […]

بزم میں ذکر میرا لب پہ وہ لائے تُو سہی Read More »

برق مرا آشیاں کب کا جلا کر لے گئی

برق مرا آشیاں کب کا جلا کر لے گئی کچھ جُو خاکستر بچا آندھی اڑا کر لے گئی اِس کہ قدموں تک نہ بیتابی بڑھا کر لے گئی ہائے دو پلٹے دئیے اور پھر ہٹا کر لے گئی ناتوانی ہم کو ہاتھوں ہاتھ اٹھا کر لے گئی چیونٹی سے چیونٹی دانہ چھڑا کر لے گئی

برق مرا آشیاں کب کا جلا کر لے گئی Read More »

اے ذوقؔ وقت نالے کہ رکھ لے جگر پہ ہاتھ

اے ذوقؔ وقت نالے کہ رکھ لے جگر پہ ہاتھ ورنہ جگر کو روئے گا تُو دھر کہ سر پہ ہاتھ چھوڑا نہ دِل میں صبر نہ آرام نے قرار تری نگہ نے صاف کیا گھر کہ گھر پہ ہاتھ کھائے ہے اِس مزے سے غم عشق مرا دِل جیسے گرسنہ مارے ہے حلوائے تر

اے ذوقؔ وقت نالے کہ رکھ لے جگر پہ ہاتھ Read More »

ہاتھ سینہ پہ میرے رکھ کہ کدھر دیکھتے ہو

ہاتھ سینہ پہ میرے رکھ کہ کدھر دیکھتے ہو اِک نظر دِل سے ادھر دیکھ لو گر دیکھتے ہو ہے دم باز پسیں دیکھ لو گر دیکھتے ہو آئینہ منہ پہ میرے رکھ کہ کدھر دیکھتے ہو ناتوانی کا میری مُجھ سے نہ پُوچھو احوال ہو مُجھے دیکھتے یا اپنی کمر دیکھتے ہو پر پروانہ

ہاتھ سینہ پہ میرے رکھ کہ کدھر دیکھتے ہو Read More »

رند خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تو

رند خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تو تُجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو ناخن خُدا نہ دے تُجھے اے پنجۂ جنوں دے گا تمام عقل کہ بخیے ادھیڑ تو اس صید مضطرب کو تحمل سے ذبح کر دامان و آستیں نہ لہو میں لتھیڑ تو چھٹتا ہے کون مر کہ گرفتار دام

رند خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تو Read More »

ہیں دہن غنچوں کہ وا کیا جانے کیا کہنے کو ہیں

ہیں دہن غنچوں کہ وا کیا جانے کیا کہنے کو ہیں شاید اس کو دیکھ کر صل علیٰ کہنے کو ہیں وصف چشم و وصف لب اس یار کا کہنے کو ہیں آج ہم درس اشارات و شفا کہنے کو ہیں آج ان سے مدعی کچھ مدعا کہنے کو ہیں پر نہیں معلوم کیا کہویں

ہیں دہن غنچوں کہ وا کیا جانے کیا کہنے کو ہیں Read More »

گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں

گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں بشر کہ ہیں جُو مبصر بشر کو دیکھتے ہیں نہ خوب و زشت نہ عیب و ہنر کو دیکھتے ہیں یہ چیز کیا ہے بشر ہم بشر کو دیکھتے ہیں وُہ دیکھیں بزم میں پہلے کدھر کو دیکھتے ہیں مُحبت آج تیرے ہم اثر کو دیکھتے ہیں

گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں Read More »

گئیں یاروں سے وہ اگلی ملاقاتوں کی سب رسمیں

گئیں یاروں سے وُہ اگلی ملاقاتوں کی سب رسمیں پڑا جس دِن سے دِل بس میں تیرے اُور دِل کہ ہم بس میں کبھی ملنا کبھی رہنا الگ مانند مژگاں کہ تماشہ کج سرشتوں کا ہے کچھ اخلاص کہ بس میں توقع کیا ہو جینے کی تیرے بیمار ہجراں کہ نہ جنبش نبض میں جس

گئیں یاروں سے وہ اگلی ملاقاتوں کی سب رسمیں Read More »

قصد جب تری زیارت کا کبھو کرتے ہیں

قصد جب تری زیارت کا کبھو کرتے ہیں چشم پر آب سے آئینے وضُو کرتے ہیں کرتے اظہار ہیں در پردہ عداوت اپنی وُہ میرے آگے جُو تعریف عدو کرتے ہیں دِل کا یہ حال ہے پھٹ جائے ہے سو جائے سے اور اگر اِک جائے سے ہم اِس کو رفو کرتے ہیں توڑیں اِک

قصد جب تری زیارت کا کبھو کرتے ہیں Read More »

دود دِل سے ہے یہ تاریکی میرے غم خانہ میں

دود دِل سے ہے یہ تاریکی میرے غم خانہ میں شمع ہے اِک سوزن گم گشتہ اِس کاشانہ میں میں ہوں وُہ خشت کہن مدت سے اِس ویرانے میں برسوں مسجد میں رہا برسوں رہا مے خانہ میں میں وہ کیفی ہوں کے پانی ہو تُو بن جائے شراب جوش کیفیت سے مری خاک کہ

دود دِل سے ہے یہ تاریکی میرے غم خانہ میں Read More »