Iztirab

Iztirab

Mohammad Ibrahim Zauq Ghazal

ترے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں

ترے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں صبر و طاقت کہ وہاں پاؤں اکھڑ جاتے ہیں اتنے بگڑے ہیں وُہ مُجھ سے کے اگر نام ان کہ خط بھی لکھتا ہوں تُو سب حرف بگڑ جاتے ہیں کیوں نہ لڑوائیں انہیں غیر کے کرتے ہیں یہی .ہم نشیں جن کہ نصیبے کہیں لڑ […]

ترے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں Read More »

بلائیں آنکھوں سے ان کی مدام لیتے ہیں

بلائیں آنکھوں سے ان کی مدام لیتے ہیں ہم اپنے ہاتھوں کا مژگاں سے کام لیتے ہیں ہم ان کی زلف سے سودا جو وام لیتے ہیں تُو اصل و سود وُہ سب دام ، دام لیتے ہیں شب وصال کہ روز فراق میں کیا کیا نصیب مُجھ سے میرے انتقام لیتے ہیں قمر ہی

بلائیں آنکھوں سے ان کی مدام لیتے ہیں Read More »

کل گئے تھے تم جسے بیمار ہجراں چھوڑ کر

کل گئے تھے تم جسے بیمار ہجراں چھوڑ کر چل بسا وُہ آج سب ہستی کا ساماں چھوڑ کر طفل اشک ایسا گرا دامان مژگاں چھوڑ کر پھر نہ اٹھا کوچۂ چاک گریباں چھوڑ کر کیونکہ نکلے ترا اِس کا دِل میں پیکاں چھوڑ کر جائے بیضے کو کہاں یہ مرغ پراں چھوڑ کر جس

کل گئے تھے تم جسے بیمار ہجراں چھوڑ کر Read More »

بادام دو جُو بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر

بادام دو جُو بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر ایماں یہ ہے کے بھیج دے آنکھیں نکال کر دِل سینے میں کہاں ہے نہ تُو دیکھ بھال کر اے آہ کہہ دے تر کا نامہ نکال کر اترے گا ایک جام بھی پورا نہ چاک سے خاک دِل شکستہ نہ صرف کلال کر لے کر

بادام دو جُو بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر Read More »

ہنگامہ گرم ہستئ نا پائیدار کا

ہنگامہ گرم ہستئ نا پائیدار کا چشمک ہے برق کی کے تبسم شرار کا میں جُو شہید ہوں لب خندان یار کا کیا کیا چراغ ہنستا ہے مرے مزار کا ہو راز دِل نہ یار سے پوشیدہ یار کا پردہ نہ درمیاں ہو جُو دِل کہ غبار کا اِس روئے تابناک پہ ہر قطرۂ عرق

ہنگامہ گرم ہستئ نا پائیدار کا Read More »

نیمچہ یار نے جس وقت بغل میں مارا

نیمچہ یار نے جس وقت بغل میں مارا جُو چڑھا منہ اسے میدان اجل میں مارا مال جب اِس نے بہت رد و بدل میں مارا ہم نے دِل اپنا اٹھا اپنی بغل میں مارا اِس لب و چشم سے ہے زندگی و موت اپنی کے کبھی پل میں جلایا کبھی پل میں مارا کھینچ

نیمچہ یار نے جس وقت بغل میں مارا Read More »

نہ کرتا ضبط میں نالہ تُو پھر ایسا دھواں ہوتا

نہ کرتا ضبط میں نالہ تُو پھر ایسا دھواں ہوتا کے نیچے آسماں کہ اور پیدا آسماں ہوتا کہے ہے مرغ دِل اے کاش میں زاغ کماں ہوتا کے تا شاخ کماں پر اس کی میرا آشیاں ہوتا ابھی کیا سرد قاتِل یہ شہید تفتہ جاں ہوتا کوئی دم شمع مردہ میں بھی ہے باقی

نہ کرتا ضبط میں نالہ تُو پھر ایسا دھواں ہوتا Read More »

نالہ اس شور سے کیوں مرا دہائی دیتا

نالہ اس شور سے کیوں مرا دہائی دیتا اے فلک گر تُجھے اونچا نہ سنائی دیتا دیکھ چھوٹوں کو ہے اللہ بڑائی دیتا آسماں آنکھ کہ تِل میں ہے دکھائی دیتا لاکھ دیتا فلک آزار گوارہ تھے مگر ایک ترا نہ مُجھے درد جدائی دیتا دے دعا وادیٔ پر خار جنوں کو ہر گام داد

نالہ اس شور سے کیوں مرا دہائی دیتا Read More »

میرے سینے سے ترا تیر جب اے جنگجو نکلا

میرے سینے سے ترا تیر جب اے جنگجو نکلا دہان زخم سے خوں ہو کہ حرف آرزو نکلا میرا گھر تری منزل گاہ ہو ایسے کہاں طالع خدا جانے کدھر کا چاند آج اے ماہ رو نکلا پھرا گر آسماں تُو شوق میں ترے ہے سرگرداں اگر خورشید نکلا ترا گرم جستجو نکلا مئے عشرت

میرے سینے سے ترا تیر جب اے جنگجو نکلا Read More »

محفل میں شور قلقل مینائے مِل ہوا

محفل میں شور قلقل مینائے مِل ہوا لا ساقیا پیالہ کے توبہ کا قل ہوا جن کی نظر چڑھا تیرا رخسار آتشیں ان کا چراغ گور نہ تا حشر گل ہوا بندہ نوازیاں تُو یہ دیکھو کے آدمی جزو ضعیف محرم اسرار کُل ہوا دریائے غم سے مرے گزرنے کہ واسطے تیغ خمیدہ یار کی

محفل میں شور قلقل مینائے مِل ہوا Read More »