Iztirab

Iztirab

Mohammad Ibrahim Zauq Ghazal

یہ اقامت ہمیں پیغام سفر دیتی ہے

یہ اقامت ہمیں پیغام سفر دیتی ہے زندگی مُوت کہ آنے کی خبر دیتی ہے زال دنیا ہے عجب طرح کی علامۂ دہر مرد دیں دار کو بھی دہریہ کر دیتی ہے بڑھتی جاتی ہے جُو مشق ستم اس ظالم کی کچھ مُحبت میری اصلاح مگر دیتی ہے فائدہ دے تیرے بیمار کو کیا خاک […]

یہ اقامت ہمیں پیغام سفر دیتی ہے Read More »

ہوئے کیوں اِس پہ عاشق ہم ابھی سے

ہوئے کیوں اِس پہ عاشق ہم ابھی سے لگایا جی کو ناحق غم ابھی سے دلا ربط اس سے رکھنا کم ابھی سے جتا دیتے ہیں تُجھ کو ہم ابھی سے تیرے بیمار غم کہ ہیں جُو غم خوار برستا ان پہ ہے ماتم ابھی سے غضب آیا ہلیں گر اس کی مژگاں صف عشاق

ہوئے کیوں اِس پہ عاشق ہم ابھی سے Read More »

ہم ہیں اُور شغل عشق بازی ہے

ہم ہیں اُور شغل عشق بازی ہے کیا حقیقی ہے کیا مجازی ہے دختر رز نکل کہ مینا سے کرتی کیا کیا زباں درازی ہے خط کو کیا دیکھتے ہو آئنے میں حُسن کی یہ ادا طرازی ہے ہندوئے چشم طاق ابرو میں کیا بنا آن کر نمازی ہے نذر دیں نفس کش کو دنیا

ہم ہیں اُور شغل عشق بازی ہے Read More »

کیا غرض لاکھ خدائی میں ہوں دولت والے

کیا غرض لاکھ خدائی میں ہوں دولت والے ان کا بندہ ہوں جُو بندے ہیں محبت والے چاہیں گر چارہ جراحت کا محبت والے بیچیں الماس و نمک سنگ جراحت والے گئے جنت میں اگر سوز مُحبت والے تُو یہ جانو رہے دوزخ ہی میں جنت والے ساقیا ہوں جُو صبوحی کی نہ عادت والے

کیا غرض لاکھ خدائی میں ہوں دولت والے Read More »

کہاں تلک کہوں ساقی کے لا شراب تُو دے

کہاں تلک کہوں ساقی کے لا شراب تُو دے نہ دے شراب ڈبو کر کوئی کباب تُو دے بجھے گا سوز دِ ل اے گریہ پل میں آب تُو دے دگر ہے آگ میں دنیا یوں ہی عذاب تُو دے گزرنے گر یہ میرے سر سے اتنا آب تُو دے کے سر پہ چرخ بھی

کہاں تلک کہوں ساقی کے لا شراب تُو دے Read More »

کُون وقت اے وائے گزرا جی کو گھبراتے ہوئے

کُون وقت اے وائے گزرا جی کو گھبراتے ہوئے مُوت آتی ہے اجل کو یاں تلک آتے ہوئے آتش خورشید سے اٹھتا نہیں دیکھا دھواں آ کھڑے ہو بام پر تُم بال سکھلاتے ہوئے چاک آتا ہے نظر پیراہن صبح بہار کس شہید ناز کو دیکھا ہے کفناتے ہوئے وہ نہ جاگے رات کو اُور

کُون وقت اے وائے گزرا جی کو گھبراتے ہوئے Read More »

کوئی کمر کو تیری کچھ جُو ہو کمر تُو کہے

کوئی کمر کو تیری کچھ جُو ہو کمر تُو کہے کے آدمی جُو کہے بات سوچ کر تُو کہے میری حقیقت پر درد کو کبھی اِس سے بہ آہ و نالہ نہ کہوے بہ چشم تر تّو کہے یہ آرزو ہے جہنم کو بھی کے آتش عشق مُجھے نہ شعلہ گر اپنا کہے شرر تُو

کوئی کمر کو تیری کچھ جُو ہو کمر تُو کہے Read More »

کوئی اِن تنگ دہانوں سے مُحبت نہ کرے

کوئی اِن تنگ دہانوں سے مُحبت نہ کرے اُور جُو یہ تنگ کریں منہ سے شکایت نہ کرے عشق کہ داغ کو دِل مہر نبوت سمجھا ڈر ہے کافر کہیں دعوائے نبوت نہ کرے ہے جراحت کا میری سودۂ الماس عِلاج فائدہ اس کو کبھی سنگ جراحت نہ کرے ہر قدم پر میرے اشکوں سے

کوئی اِن تنگ دہانوں سے مُحبت نہ کرے Read More »

کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے

کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے حوروں پہ مر رہا ہے ، یہ شہوت پرست ہے دِل صاف ہو تُو چاہیئے معنی پرست ہو آئینہ خاک صاف ہے صورت پرست ہے درویش ہے وہی جُو ریاضت میں چست ہو تارک نہیں فقیر بھی راحت پرست ہے جز زلف سوجھتا نہیں اے مرغ دِل تُجھے

کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے Read More »

نہ کھینچو عاشق تشنہ جگر کہ تیر پہلو سے

نہ کھینچو عاشق تشنہ جگر کہ تیر پہلو سے نکالے پر ہے مثل ماہی تصویر پہلو سے نہ لے اے ناوک افگن دِل کو مرے چیر پہلو سے کے وُہ تُو جا چکا ساتھ آہ کہ جوں تیر پہلو سے دِل سیپارہ کو لے ٹانک تعویذوں میں ہیکل کہ نہ سرکا یہ حمائل اے بت

نہ کھینچو عاشق تشنہ جگر کہ تیر پہلو سے Read More »