Iztirab

Iztirab

Munawwar Rana Nazm

سفید سچ

اس کی انگلیاں ہمیشہ سچ بولتی ہیں بڑا یقین تھا اسے اپنی انگلیوں پر ان کے سچے ہونے پر بھی بڑا ناز تھا وہ ہمیشہ اپنی انگلیوں کو باتوں باتوں میں چوم لیتی تھی ایک دن نادانی میں اس نے اپنی انگلیاں میرے ہونٹوں پر رکھ دیں اس دن سے اس کی انگلیاں سچ نہیں […]

سفید سچ Read More »

پتھر کے ہونٹ

کل رات بارش سے جسم اور آنسوؤں سے چہرہ بھیگ رہا تھا اس کے غم کی پردہ داری شاید خدا بھی کرنا چاہتا تھا لیکن دھوپ نکلنے کے بعد جسم تو سوکھ گیا لیکن آنکھوں نے قدرت کا کہنا ماننے سے بھی انکار کر دیا اس کے اداس ہونٹ پتھر کے ہو گئے تھے اور

پتھر کے ہونٹ Read More »

اڑے کبوتر اڑے خیال

اک بوسیدہ مسجد میں دیواروں محرابوں پر اور کبھی چھت کی جانب میری آنکھیں گھوم رہی ہیں جانے کس کو ڈھونڈ رہی ہیں میری آنکھیں رک جاتی ہیں لوہے کے اس خالی ہک پر جو خالی خالی نظروں سے ہر اک چہرہ دیکھ رہا ہے اک ایسے انسان کا شاید جو اک پنکھا لے آئے

اڑے کبوتر اڑے خیال Read More »

میرے اسکول

میرے اسکول مری یادوں کے پیکر سن لے میں ترے واسطے روتا ہوں برابر سن لے تیرے استادوں نے محنت سے پڑھایا ہے مجھے تیری بینچوں نے ہی انسان بنایا ہے مجھے نا تراشیدہ سا ہیرا تھا تراشا تو نے ذہن تاریک کو بخشا ہے اجالا تو نے علم کی جھیل کا تیراک بنایا ہے

میرے اسکول Read More »

بھکاری

اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر اخباروں کی خبر بن جاتی ہے اس کی ہر پینٹنگ کو انعامات للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہیں اس کے برش سے رنگوں کا رنگ کھل جاتا ہے وہ قدرت کے ہر نظارے کو اپنے رنگ اور برش سے قید کر لیتا ہے لیکن اس کی بیوی کی کوکھ

بھکاری Read More »

لپ اسٹک

اس کی ہر بات ہر اشارے ہر کنائے کو میں آسانی سے سمجھ لیتا تھا لیکن پتہ نہیں کیوں اس نے میرے لکھے ہوئے پرانے خطوط میں سوئے ہوئے بے قصور لفظوں کو اپنی لال رنگ کی لپ اسٹک سے ہرا کرنے کی کوشش کی ہے کیوں منور رانا iztirabiztirab.com

لپ اسٹک Read More »

اکتائے ہوئے بدن

عمر کی ڈھلتی ہوئی دوپہر میں ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کا احساس بھی آدمی کو تازہ دم کر دیتا ہے اور اگر سچ مچ خنک ہوائیں تھکن نصیب جسم سے کھیلنے لگیں تو شب کی تاریکی خضاب جیسی دکھائی دیتی ہے آس پاس گردش کرتا ہوا سناٹا آرزوؤں کی گہما گہمی سے گونجنے لگتا ہے

اکتائے ہوئے بدن Read More »

خود کلامی

کیا ضروری ہے کہ ہم فون پہ باتیں بھی کریں کیا ضروری ہے کہ ہر لفظ مہکنے بھی لگے کیا ضروری ہے کہ ہر زخم سے خوشبو آئے کیا ضروری ہے وفادار رہیں ہم دونوں کیا ضروری ہے دوا ساری اثر کر جائے کیا ضروری ہے کہ ہر خواب ہم اچھا دیکھیں کیا ضروری ہے

خود کلامی Read More »

آخری سچ

چہرے تمام دھندلے نظر آ رہے ہیں کیوں کیوں خواب رتجگوں کی حویلی میں دب گئے ہے کل کی بات انگلی پکڑ کر کسی کی میں میلے میں گھومتا تھا کھلونوں کے واسطے جتنے ورق لکھے تھے مری زندگی نے سب آندھی کے ایک جھونکے میں بکھرے ہوئے ہیں سب میں چاہتا ہوں پھر سے

آخری سچ Read More »