Iztirab

Iztirab

Munir Niazi Ghazal

خیال جس کا تھا مُجھے خیال میں ملا مُجھے

خیال جس کا تھا مُجھے ، خیال میں ملا مُجھے سوال کا جواب بھی ، سوال میں ملا مُجھے گیا تو اس طرح گیا ، کے مدتوں نہیں ملا ملا جو پھر تو یوں کے ، وہ ملال میں ملا مُجھے تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا عمل گزشتہ دور کا مثال میں […]

خیال جس کا تھا مُجھے خیال میں ملا مُجھے Read More »

آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی

آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی کھل گئے شہر غم کہ دروازے اِک ذرا سی ہوا کہ چلتے ہی کُون تھا تُو کے پھر نہ دیکھا تجھے مٹ گیا خواب آنکھ ملتے ہی خوف آتا ہے ، اپنے ہی گھر سے ماہ شب تاب کہ نکلتے ہی تُو بھی

آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی Read More »

غم کی بارش نے بھی ترے نقش کو دھویا نہیں

غم کی بارش نے بھی ترے نقش کو دھویا نہیں تو نے مُجھ کو کھو دیا ، میں نے تُجھے کھویا نہیں نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کہ ہجوم کہہ سکے جو

غم کی بارش نے بھی ترے نقش کو دھویا نہیں Read More »

بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا

بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا اِک آگ سیِ جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کیِ اِک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا اس حسن کا شیوہ ہے ، جب عشق نظر آئے پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا اِک شام سی کر رکھنا کاجل کہ کرشمے

بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا Read More »

بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا

بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا اپنے دل کہ شوق کو حد سے زیادہ کر لیا جانتے تھے دُونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی جتنے ہم تھے ہم

بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا Read More »

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے سوال سارے غلط تھے ، جواب کیا دیتے خراب صدیوں کی بے خوابیاں تھیں آنکھوں میں اب ان بے انت خلاؤں میں خواب کیا دیتے ہوا کی طرح مسافر تھے ، دلبروں کہ دل انہیں بس ایک ہی گھر کا عذاب کیا دیتے شراب دل کی طلب

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے Read More »

زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تُو کیا

زندہ رہیں تو کیا ہے ، جو مر جائیں ہم تُو کیا دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تُو کیا ہستی ہی اپنی کیا ہے ، زمانے کہ سامنے اک خواب ہیں جہاں میں بکھر جائیں ہم تُو کیا اب کون منتظر ہے ، ہمارے لیے وہاں شام آ گئی ہے لوٹ کہ گھر

زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تُو کیا Read More »

اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو

اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو غم جدائی میں یوں کیا نہ کرو خواب ہوتے ہیں دیکھنے کہ لیے ان میں جا کر ، مگر رہا نہ کرو کچھ نہ ہوگا گلہ بھی کرنے سے ظالموں سے گلہ کیا نہ کرو ان سے نکلیں حکایتیں شاید حرف لکھ کر مٹا دیا نہ کرو اپنے رُتبے

اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو Read More »

یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں

یہ کیسا نشہ ہے ، میں کس عجب خمار میں ہوں تُو آ کہ جا بھی چکا ہے ، میں انتظار میں ہوں مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں میں اپنے گھر میں ہوں ، یا میں کسی مزار میں ہوں در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا میں اب گری ہوئی

یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں Read More »

ہیں رواں اس راہ پر جس کی کوئی منزل نہ ہو

ہیں رواں اس راہ پر جس کی کوئی منزل نہ ہو جستجو کرتے ہیں اس کی ، جو ہمیں حاصل نہ ہو دشت نجد یاس میں دیوانگی ہو ہر طرف ہر طرف محمل کا شک ہو ، پر کہیں محمل نہ ہو وہم یہ تُجھ کو عجب ہے اے جمال کم نما جیسے سب کچھ

ہیں رواں اس راہ پر جس کی کوئی منزل نہ ہو Read More »