Iztirab

Iztirab

Muzaffar Warsi

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، وہی خدا ہے

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، وہی خدا ہے دکھائی بھی جو نہ دے، نظر بھی جو آ رہا ہے، وہی خدا ہے تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے، وہی خدا ہے وہی ہے […]

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، وہی خدا ہے Read More »

​تو کجا من کجا

ذکر خدا کرے، ذکرِ مصطفیٰ نہ کرے میرے منہ میں ہو ایسی زباں، خدا نہ کرے میرے ہاتھوں سے اور میرے ہونٹوں سے خوشبو جاتی نہیں کہ میں نے اسمِ محمد کو لکھا بہت اور چوما بہت ​تو کجا من کجا تو امیرِ حرم، میں فقیرِ عجم تیرے گن اور یہ لب، میں طلب ہی

​تو کجا من کجا Read More »

وہ سب کا مالک ہے جس کا عرش معلیٰ

وہ سب کا مالک ہے جس کا عرش معلیٰ اللہ ہی اللہ ہے بس یارو اللہ ہی اللہ ذہن و دل سے ایک پردہ سا ہٹتا جائے اوراق روز و شب و وقت پلٹا جائے دریا صحرا سورج چاند ستارے اس کے منظر اور رتیں اس کی ہم سارے اس کے اپنی پونجی اک پیشانی

وہ سب کا مالک ہے جس کا عرش معلیٰ Read More »

نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے

نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے لہو بھی میرے شریانوں کے اندر رقص کرتا ہے میری بے چین آنکھوں میں جب وہ تشریف لاتے ہیں مصور ان کے دامن سے لپٹ کر رقص کرتا ہے وہ صحراؤں میں بھی پانی پلا دیتے ہیں پیاسوں کو کہ ان کی انگلیوں میں بھی

نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے Read More »

آپ محبوب خدا یا مصطفیٰ

آپ محبوب خدا یا مصطفیٰ ہو گیا دل آپ کا یا مصطفیٰ وہ حقیقت میں کہا اللہ نے آپ نے جو کچھ کہا یا مصطفیٰ آپ پر اور آپ کے فرمان پر جان و دل سے ہم فدا یا مصطفیٰ آپ کے نقش قدم پر ہم چلیں آپ سب کے رہنما یا مصطفیٰ والیان ملک

آپ محبوب خدا یا مصطفیٰ Read More »

نعت رسول

ہم ہیں تمہارے تم ہو ہمارے محمد پیارے تم ہو چاند اور ہم ہیں تارے محمد پیارے سب سے اچھا دین تمہارا حکم خدا آئین تمہارا تم نے ہمارے ذہن سنوارے محمد پیارے پیار سکھایا عدل سکھایا رنگ و نسل کا فرق مٹایا دور کیے سارے اندھیارے محمد پیارے بندوں کو مولا سے ملایا قطروں

نعت رسول Read More »

کربلا

لبوں پہ الفاظ ہیں کہ پیاسوں کا قافلہ ہے نمی ہے یہ یا فرات آنکھوں سے بہہ رہی ہے حیات آنکھوں سے بہہ رہی ہے سپاہ فسق و فجور یلغار کر رہی ہے دلوں کو مسمار کر رہی ہے لہو لہو ہیں ہماری سوچیں برہنہ سر ہے حیا تمنائیں بال نوچیں وفا کے بازو کٹے

کربلا Read More »

بازار

ایک مجبور کا تن بکتا ہے من بکتا ہے ان دکانوں میں شرافت کا چلن بکتا ہے سودا ہوتا ہے اندھیروں میں گناہوں کا یہاں زندگی نام ہے ہنستی ہوئی آہوں کا یہاں زندہ لاشوں کے لیے سرخ کفن بکتا ہے جھوٹی الفت کے اشاروں پہ وفا رقص کرے چند سکوں کے چھناکے پہ حیا

بازار Read More »

تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں

تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں تم اپنے پیچھے چھپے ہوئے ہو بغور دیکھوں تمہیں تو مجھ کو شرارتوں پر ابھارتی ہیں تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں لہو کو شعلہ بدست کر دیں یہ پتھروں کو بھی مست کر دیں حیات کی سوکھتی رتوں میں بہار کا بند و بست کر دیں کبھی گلابی کبھی سنہری سمندروں سے

تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں Read More »