عیسیٰ سے دوائے مرض عشق نہ ہوگی
عیسیٰ سے دوائے مرض عشق نہ ہوگی ہاں ان کو کوئی ڈھونڈ کے لے آئے کہیں سے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
عیسیٰ سے دوائے مرض عشق نہ ہوگی ہاں ان کو کوئی ڈھونڈ کے لے آئے کہیں سے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
وہ کہتے ہیں یہ ساری بے وفائی ہے محبت کی نہ مضطرؔ بے وفا میں ہوں نہ مضطرؔ بے وفا تم ہو مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
کیسے دل لگتا حرم میں دور پیمانہ نہ تھا اس لیے پھر آئے کعبے سے کہ مے خانہ نہ تھا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
نگاہ یار مل جاتی تو ہم شاگرد ہو جاتے ذرا یہ سیکھ لیتے دل کے لے لینے کا ڈھب کیا ہے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
رنج غربت میں دیکھ کر مجھ کو دل صحرا بھی باغ باغ ہوا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
مسیحا جا رہا ہے دوڑ کر آواز دو مضطرؔ کہ دل کو دیکھتا جا جس میں چھالے پڑتے جاتے ہیں مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
گئے ہم دیر سے کعبے مگر یہ کہہ کے پھر آئے کہ تیری شکل کچھ اچھی وہیں معلوم ہوتی ہے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
قاصد نے خبر آمد دلبر کی اڑا دی آیا بھی تو کم بخت نے بے پر کی اڑا دی مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
روح دیتی رہی ترغیب تعلی برسوں ہم مگر تیری گلی چھوڑ کے اوپر نہ گئے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
پڑا ہوں اس طرح اس در پہ مضطرؔ کوئی دیکھے تو جانے مار ڈالا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com