دھوکے سے بلا کر جو ملا تھا تو وہ مجھ سے
دھوکے سے بلا کر جو ملا تھا تو وہ مجھ سے جب ملتے ہیں کہتے ہیں دغاباز کہیں کا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
دھوکے سے بلا کر جو ملا تھا تو وہ مجھ سے جب ملتے ہیں کہتے ہیں دغاباز کہیں کا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
نہ رو اتنا پرائے واسطے اے دیدۂ گریاں کسی کا کچھ نہیں جاتا تری بینائی جاتی ہے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
چاہت کی تمنا سے کوئی آنچ نہ آئی یہ آگ مرے دل میں بڑے ڈھب سے لگی ہے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
عیسیٰ کبھی نہ جاتے لیکن تمہارے غم میں وہ بھی تو مر رہے ہیں جو آسمان پر ہیں مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
کسی کے تیر کو چھاتی سے ہم لگائے رہے تمام عمر کلیجے کے پار ہی رکھا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
عاشقوں کی روح کو تعلیم وحدت کے لیے جس جگہ اللہ رہتا ہے وہاں رہنا پڑا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
اٹھتے جوبن پہ کھل پڑے گیسو آ کے جوگی بسے پہاڑوں میں مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
ساقی وہ خاص طور کی تعلیم دے مجھے اس میکدے میں جاؤں تو پیر مغاں رہوں مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
خال و عارض کا تصور ہے ہمارے دل میں ایک ہندو بھی ہے کعبے میں مسلمان کے ساتھ مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
محبت بت کدے میں چل کے اس کا فیصلہ کر دے خدا میرا خدا ہے یا یہ مورت ہے خدا میری مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com