محبت میں کسی نے سر پٹکنے کا سبب پوچھا
محبت میں کسی نے سر پٹکنے کا سبب پوچھا تو کہہ دوں گا کہ اپنی مشکلیں آسان کرتا ہوں مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
محبت میں کسی نے سر پٹکنے کا سبب پوچھا تو کہہ دوں گا کہ اپنی مشکلیں آسان کرتا ہوں مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
ایسی قسمت کہاں کہ جام آتا بوئے مے بھی ادھر نہیں آئی مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
اے عشق کہیں لے چل یہ دیر و حرم چھوٹیں ان دونوں مکانوں میں جھگڑا نظر آتا ہے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
میرے اشکوں کی روانی کو روانی تو کہو خیر تم خون نہ سمجھو اسے پانی تو کہو مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
اٹھے اٹھ کر چلے چل کر تھمے تھم کر کہا ہوگا میں کیوں جاؤں بہت ہیں ان کی حالت دیکھنے والے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
حال دل اغیار سے کہنا پڑا گل کا قصہ خار سے کہنا پڑا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
میں مسیحا اسے سمجھتا ہوں جو مرے درد کی دوا نہ کرے مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
عدو کو چھوڑ دو پھر جان بھی مانگو تو حاضر ہے تم ایسا کر نہیں سکتے تو ایسا ہو نہیں سکتا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
اے بتو رنج کے ساتھی ہو نہ آرام کے تم کام ہی جب نہیں آتے ہو تو کس کام کے تم مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com
تو نہ آئے گا تو ہو جائیں گی خوشیاں سب خاک عید کا چاند بھی خالی کا مہینہ ہوگا مضطر خیرآبادی iztirabiztirab.com