Iztirab

Iztirab

Nida Fazli Ghazal

سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو

سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو کہیں نہیں […]

سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو Read More »

دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو

دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو زندگی کیا ہے کتابوں کو ہٹا کر دیکھو صرف آنکھوں سے ہی دنیا نہیں دیکھی جاتی دل کی دھڑکن کو بھی بینائی بنا کر دیکھو پتھروں میں بھی زباں ہوتی ہے دل ہوتے ہیں اپنے گھر کے در و دیوار سجا کر دیکھو وہ ستارہ ہے چمکنے

دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو Read More »

کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا

کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہو جہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا کہاں چراغ جلائیں کہاں گلاب رکھیں چھتیں تو ملتی ہیں لیکن مکاں نہیں ملتا یہ کیا عذاب ہے سب اپنے آپ میں گم ہیں زباں ملی

کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا Read More »

بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا

بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈھتی رہتی ہیں نگاہیں کیا بات ہے میں وقت پے گھر کیوں نہیں جاتا وہ ایک ہی چہرہ تو نہیں سارے جہاں میں جو دور ہے وہ دل سے اتر کیوں نہیں

بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا Read More »

دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے

دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے جب تک نہ سانس ٹوٹے جیے جانا چاہئے یوں تو قدم قدم پہ ہے دیوار سامنے کوئی نہ ہو تو خود سے الجھ جانا چاہئے جھکتی ہوئی نظر ہو کہ سمٹا ہوا بدن ہر رس بھری گھٹا کو برس جانا چاہئے چوراہے باغ بلڈنگیں سب شہر تو نہیں

دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے Read More »

ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے

ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے ان سے نظریں کیا ملیں روشن فضائیں ہو گئیں آج جانا پیار کی جادوگری کیا چیز ہے بکھری زلفوں نے سکھائی موسموں کو شاعری جھکتی آنکھوں نے بتایا مے کشی کیا چیز ہے ہم لبوں سے کہہ

ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے Read More »

اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں

اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں پہلے ہر چیز تھی اپنی مگر اب لگتا ہے اپنے ہی گھر میں کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں وقت کے ساتھ ہے مٹّی کا سفر صدیوں سے کس کو معلوم کہاں کے ہیں کدھر کے

اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں Read More »

اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا

اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا ہم نے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا ایک بے چہرہ سی امید ہے چہرہ چہرہ جس طرف دیکھیے آنے کو ہے آنے والا اس کو رخصت تو کیا تھا مجھے معلوم نہ تھا سارا گھر لے گیا گھر چھوڑ کے جانے والا دور کے چاند کو

اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا Read More »

اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے

اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کو سجایا جائے جن چراغوں کو ہواؤں کا کوئی خوف نہیں ان چراغوں کو ہواؤں سے بچایا جائے خود کشی کرنے کی ہمت نہیں ہوتی سب میں اور کچھ دن ابھی اوروں کو ستایا جائے باغ میں جانے کے آداب ہوا

اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے Read More »

دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونا ہے

دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونا ہے مل جائے تو مٹی ہے کھو جائے تو سونا ہے اچھا سا کوئی موسم تنہا سا کوئی عالم ہر وقت کا رونا تو بے کار کا رونا ہے برسات کا بادل تو دیوانہ ہے کیا جانے کس راہ سے بچنا ہے کس چھت کو بھگونا ہے یہ

دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونا ہے Read More »