Iztirab

Iztirab

Obaidullah Aleem

وجود اپنا مجھے دے دو

تمہارے ہیں کہو اک دن کہو اک دن کہ جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے سب کچھ تمہارا ہے کہو اک دن جسے تم چاند سا کہتے ہو وہ چہرہ تمہارا تھا ستارہ سی جنہیں کہتے ہو وہ آنکھیں تمہاری ہیں جنہیں تم شاخ سی کہتے ہو وہ بانہیں تمہاری ہیں کبوتر تولتے ہیں پر […]

وجود اپنا مجھے دے دو Read More »

یاد

کبھی کبھی کوئی یاد کوئی بہت پرانی یاد دل کے دروازے پر ایسے دستک دیتی ہے شام کو جیسے تارا نکلے صبح کو جیسے پھول جیسے دھیرے دھیرے زمیں پر روشنیوں کا نزول جیسے روح کی پیاس بجھانے اترے کوئی رسول جیسے روتے روتے اچانک ہنس دے کوئی ملول کبھی کبھی کوئی یاد کوئی بہت

یاد Read More »

چاند چہرہ ستارے آنکھیں

مرے خدایا میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں یہ میرا چہرہ یہ میری آنکھیں بجھے ہوئے سے چراغ جیسے جو پھر سے چلنے کے منتظر ہوں وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں وہ مہرباں سایہ دار زلفیں جنہوں نے پیماں کیے تھے مجھ سے رفاقتوں کے محبتوں کے کہا تھا مجھ سے کہ اے

چاند چہرہ ستارے آنکھیں Read More »

دعا دعا چہرہ

دعا دعا وہ چہرہ حیا حیا وہ آنکھیں صبا صبا وہ زلفیں چلے لہو گردش میں رہے آنکھ میں دل میں بسے مرے خوابوں میں جلے اکیلے پن میں ملے ہر اک محفل میں دعا دعا وہ چہرہ کبھی کسی چلمن کے پیچھے کبھی درخت کے نیچے کبھی وہ ہاتھ پکڑتے کبھی ہوا سے ڈرتے

دعا دعا چہرہ Read More »

سچا جھوٹ

میں بھی جھوٹا تم بھی جھوٹے آؤ چلو تنہا ہو جائیں کون مریض اور کون مسیحا اس دکھ سے چھٹکارا پائیں آنکھیں اپنی خواب بھی اپنے اپنے خواب کسے دکھلائیں اپنی اپنی روحوں میں سب اپنے اپنے کوڑھ سجائیں اپنے اپنے کندھوں پر سب اپنی اپنی لاش اٹھائیں بیٹھ کے اپنے اپنے گھر میں اپنا

سچا جھوٹ Read More »

نمو

میں وہ شجر تھا کہ میرے سائے میں بیٹھنے اور شاخوں پہ جھولنے کی ہزاروں جسموں کو آرزو تھی زمیں کی آنکھیں درازیٔ عمر کی دعاؤں میں رو رہی تھیں اور سورج کے ہاتھ تھکتے نہیں تھے مجھ کو سنوارنے میں کہ میں اک آواز کا سفر تھا عجب شجر تھا کہ اس مسافر کا

نمو Read More »

مرسیہ

اداس یادوں کی مضمحل رات بیت بھی جا کہ میری آنکھوں میں اب لہو ہے نہ خواب کوئی میں سب دئیے طاق آرزو کے بجھا چکا ہوں تو ہی بتا اب کہ مرگ مہتاب و خون انجم پہ نذر کیا دوں نہ میرا ماضی نہ میرا فردا بکھر گئی تھی جو زلف کب کی سنور

مرسیہ Read More »

الفاظ

یہ لفظ سقراط لفظ عیسیٰ میں ان کا خالق یہ میرے خالق یہی ازل ہیں یہی ابد ہیں یہی زماں ہیں یہی مکاں ہیں یہ ذہن تا ذہن رہگزر ہیں یہ روح تا روح اک سفر ہیں صداقت عصر بھی یہی ہیں کراہت جبر بھی یہی ہیں علامت درد بھی یہی ہیں کرامت صبر بھی

الفاظ Read More »

آئیڈیل

میری آنکھوں میں کوئی چہرہ چراغ آرزو وہ میرا آئینہ جس سے خود جھلک جاؤں کبھی ایسا موسم جیسے مے پی کر چھلک جاؤں کبھی یا کوئی ہے خواب جو دیکھا تھا لیکن پھر مجھے یاد کرنے پر بھی یاد آیا نہ تھا دل یہ کہتا ہے وہی ہے ہو بہو جس کو دیکھا تھا

آئیڈیل Read More »