Iztirab

Iztirab

Obaidullah Aleem Ghazal

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے ملے ہیں یوں تو بہت آؤ اب ملیں یوں بھی کہ روح گرمیٔ انفاس سے پگھل جائے محبتوں میں عجب ہے دلوں کو دھڑکا سا کہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے زہے وہ دل جو تمنائے […]

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے Read More »

کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا

کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا اک سبز شاخ گلاب کی تھا اک دنیا اپنے خواب کی تھا وہ ایک بہار جو آئی نہیں اس کے لیے سب کچھ ہار دیا یہ سجا سجایا گھر ساتھی مری

کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا Read More »

خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی

خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی لہو میں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی عذاب جن کا تبسم

خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی Read More »

کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں (ردیف)

کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا جب ہم ہی نہ مہکے پھر صاحب تم باد صبا کہلاؤ تو کیا اک آئنہ تھا سو ٹوٹ گیا اب خود سے اگر شرماؤ تو کیا تم آس

کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں (ردیف) Read More »

ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے

ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ہم بہرحال بسر خواب تمہارا کرتے ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمہاری خاطر اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارا کرتے محو آرائش رخ ہے وہ قیامت سر بام

ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے Read More »

میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں

میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں کوئی غنچہ ہو کہ گل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو وہ ہوائے گلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خطۂ زمیں پر وہی خطۂ زمیں ہے کہ عذاب

میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں Read More »

خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں

خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں کاش تجھ کو بھی اک جھلک دیکھوں چاندنی کا سماں تھا اور ہم تم اب ستارے پلک پلک دیکھوں جانے تو کس کا ہم سفر ہوگا میں تجھے اپنی جاں تلک دیکھوں بند کیوں ذات میں رہوں اپنی موج بن جاؤں اور چھلک دیکھوں صبح میں دیر ہے تو

خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں Read More »

تو اپنی آواز میں گم ہے میں اپنی آواز میں چپ

تو اپنی آواز میں گم ہے میں اپنی آواز میں چپ دونوں بیچ کھڑی ہے دنیا آئینۂ الفاظ میں چپ اول اول بول رہے تھے خواب بھری حیرانی میں پھر ہم دونوں چلے گئے پاتال سے گہرے راز میں چپ خواب سرائے ذات میں زندہ ایک تو صورت ایسی ہے جیسے کوئی دیوی بیٹھی ہو

تو اپنی آواز میں گم ہے میں اپنی آواز میں چپ Read More »

وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے

وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے ایک دنیا ہے اکیلی تو ہی تنہا کیا ہے داد دے ظرف سماعت تو کرم ہے ورنہ تشنگی ہے مری آواز کی نغمہ کیا ہے جس تمنا میں گزرتی ہے جوانی میری میں نے اب تک نہیں جانا وہ تمنا کیا ہے بولتا ہے کوئی ہر آن

وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے Read More »

عجیب تھی وہ عجب طرح چاہتا تھا میں

عجیب تھی وہ عجب طرح چاہتا تھا میں وہ بات کرتی تھی اور خواب دیکھتا تھا میں وصال کا ہو کہ اس کے فراق کا موسم وہ لذتیں تھیں کہ اندر سے ٹوٹتا تھا میں چڑھا ہوا تھا وہ نشہ کہ کم نہ ہوتا تھا ہزار بار ابھرتا تھا ڈوبتا تھا میں بدن کا کھیل

عجیب تھی وہ عجب طرح چاہتا تھا میں Read More »