Iztirab

Iztirab

Shahryar

خواب کا در بند ہے

میرے لیے رات نے آج فراہم کیا ایک نیا مرحلہ نیندوں سے خالی کیا اشکوں سے پھر بھر دیا کاسہ مری آنکھ کا اور کہا کان میں میں نے ہر اک جرم سے تم کو بری کر دیا میں نے سدا کے لیے تم کو رہا کر دیا جاؤ جدھر چاہو تم جاگو کہ سو […]

خواب کا در بند ہے Read More »

چپکے سے ادھر آ جاؤ

دروازۂ جاں سے ہو کر چپکے سے ادھر آ جاؤ اس برف بھری بوری کو پیچھے کی طرف سرکاؤ ہر گھاؤ پہ بوسے چھڑکو ہر زخم کو تم سہلاؤ میں تاروں کی اس شب کو تقسیم کروں یوں سب کو جاگیر ہو جیسے میری یہ عرض نہ تم ٹھکراؤ چپکے سے ادھر آ جاؤ شہریار

چپکے سے ادھر آ جاؤ Read More »

رات جدائی کی رات

کٹتی نہیں سرد رات ڈھلتی نہیں زرد رات رات جدائی کی رات خالی گلاسوں کی سمت تکتی ہوئی آنکھ میں قطرۂ شبنم نہیں کون لہو میں بہے میری رگوں میں چلے تیز ہو سانسوں کا شور جلنے لگے پور پور آئے سمندر میں جوش گر پڑے دیوار ہوش سوکھی ہوئی شاخ پر برگ و ثمر

رات جدائی کی رات Read More »

زوال کی حد

بوتل کے اندر کا جن نکلے تو اس سے پوچھیں جینے کا کیا ڈھنگ کریں کن سپنوں سے جنگ کریں کھولو سوڈا لاؤ گلاس دو آنے کے سیخ کباب سگریٹ بھی لیتے آنا پارک میں کیا وہ آئی تھی آج بھی کیا شرمائی تھی کیسے کپڑے پہنے تھی کیا انداز تھا جوڑے کا تم نے

زوال کی حد Read More »

ایک اور سال گرہ

لو تیسواں سال بھی بیت گیا لو بال روپہلی ہونے لگے لو کاسۂ چشم ہوا خالی لو دل میں نہیں اب درد کوئی یہ تیس برس کیسے کاٹے یہ تیس برس کیسے گزرے آسان سوال ہے کتنا یہ معلوم ہے مجھ کو یہ دنیا کس طرح وجود میں آئی ہے کس طرح فنا ہوگی اک

ایک اور سال گرہ Read More »

تنہائی

اندھیری رات کی اس رہ گزر پر ہمارے ساتھ کوئی اور بھی تھا افق کی سمت وہ بھی تک رہا تھا اسے بھی کچھ دکھائی دے رہا تھا اسے بھی کچھ سنائی دے رہا تھا مگر یہ رات ڈھلنے پر ہوا کیا ہمارے ساتھ اب کوئی نہیں ہے شہریار iztirabiztirab.com

تنہائی Read More »

اپنی یاد میں

میں اپنے گھاؤ گن رہا ہوں دور تتلیوں کے ریشمی پروں کے نیلے پیلے رنگ اڑ رہے ہیں ہر طرف فرشتے آسمان سے اتر رہے ہیں صف بہ صف میں اپنے گھاؤ گن رہا ہوں آنسوؤں کی اوس میں نہا کے بھولے بسرے خواب آ گئے خون کا دباؤ اور کم ہوا نحیف جسم پر

اپنی یاد میں Read More »

زندہ رہنے کا یہ احساس

ریت مٹھی میں کبھی ٹھہری ہے پیاس سے اس کو علاقہ کیا ہے عمر کا کتنا بڑا حصہ گنوا بیٹھا میں جانتے بوجھتے کردار ڈرامے کا بنا اور اس رول کو سب کہتے ہیں ہوشیاری سے نبھایا میں نے ہنسنے کے جتنے مقام آئے ہنسا بس مجھے رونے کی ساعت پہ خجل ہونا پڑا جانے

زندہ رہنے کا یہ احساس Read More »