Jagan Nath Azad
- 5 December 1918-24 July 2004
- Mianwali, Punjab, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Jagan Nath Azad was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
اے دل ناداں متاع کم نگاہی پر نہ جا
اے دل ناداں متاع کم نگاہی پر نہ جا اور بھی کچھ دیکھ جسموں کی ادا ہی پر نہ جا دل میں جو پوشیدہ ہے
ترا مٹنا دل ناشاد بہت یاد آیا
ترا مٹنا دل ناشاد بہت یاد آیا یہ سماں رات بہت یاد بہت یاد آیا آج خوشبوئے گلستاں جو گلستاں سے چلی وہ جو تھا
مری عمر رواں ہے اور میں ہوں
مری عمر رواں ہے اور میں ہوں یہ جنس رائیگاں ہے اور میں ہوں غم گم گشتگاں ہے اور میں ہوں یہ درد جاوداں ہے
دل کا جہان تیرا چہک کر سنور گیا
دل کا جہان تیرا چہک کر سنور گیا جلوہ ترا نظر سے جو دل تک اتر گیا مدت کے بعد دل سے پھر ابھرا ہے
تیرا خیال ہے دل حیراں لیے ہوئے
تیرا خیال ہے دل حیراں لیے ہوئے یا ذرہ آفتاب کا ساماں لیے ہوئے دیکھا انہیں جو دیدۂ حیراں لیے ہوئے دل رہ گیا جراحت
یوں اک سبق مہر و وفا چھوڑ گئے ہم
یوں اک سبق مہر و وفا چھوڑ گئے ہم ہر راہ میں نقش کف پا چھوڑ گئے ہم دنیا ترے قرطاس پہ کیا چھوڑ گئے
اتنا بھی شور تو نہ غم سینہ چاک کر
اتنا بھی شور تو نہ غم سینہ چاک کر عشق اک لطیف شعلہ ہے اس کو نہ خاک کر اے دل حضور دوست بہ صد
مری چشم تماشا اب جہاں ہے
مری چشم تماشا اب جہاں ہے تجلی کارواں در کارواں ہے یقیں ہے آخری منزل گماں کی یقیں کی آخری منزل گماں ہے وہ مجھ
اوج کمال شعر ہے حمد و ثنا گری
اوج کمال شعر ہے حمد و ثنا گری مجھ کو سکھا گئی ہے یہی کچھ سخنوری اس دور فتنہ گر میں مری ایک بات سن
جب اپنے نغمے نہ اپنی زباں تک آئے
جب اپنے نغمے نہ اپنی زباں تک آئے ترے حضور ہم آ کر بہت ہی پچھتائے خیال بن نہ سکا نغمہ گرچہ ہم نے اسے
تمام عمر مرے دل کو یہ غرور رہا
تمام عمر مرے دل کو یہ غرور رہا کہ ایک لمحے کو یہ بھی ترے حضور رہا جنون دل کہ ہمیشہ خرد سے دور رہا
Nazm
سیر کشمیر کا ایک تأثر
آزادؔ! ذرا دیکھ تو یہ عالم ارژنگ موسم کے یہ انداز بہاروں کے یہ نیرنگ یہ حسن، یہ ترتیب، یہ تزئین یہ آہنگ دامان خرد
احساس ندامت
میں اس خیال میں تھا بجھ چکی ہے آتش درد بھڑک رہی تھی مرے دل میں جو زمانے سے میں اس خیال میں تھا ہو
جنون وفا
وہ خاک بوئے تھے حالات نے شرر جس میں اب اس میں پھول تمنا کے کھلنے والے ہیں ہوئے تھے جن کے سبب چاک چاک
نیپولین کے مزار پر
کتنی روشن کیوں نہ ہو آزادؔ آخر ایک دن شمع ہستی موت کے جھونکوں سے گل ہو جائے گی جیسے گہوارے میں سو جاتا ہے
Sher
سکون دل جہان بیش و کم میں ڈھونڈنے والے
سکون دل جہان بیش و کم میں ڈھونڈنے والے یہاں ہر چیز ملتی ہے سکون دل نہیں ملتا جگن ناتھ آزاد
میں کیا کروں کہ ضبط تمنا کے باوجود
میں کیا کروں کہ ضبط تمنا کے باوجود بے اختیار لب پہ ترا نام آ گیا جگن ناتھ آزاد
اللہ رے بے خودی کہ ترے گھر کے آس پاس
اللہ رے بے خودی کہ ترے گھر کے آس پاس ہر در پہ دی صدا ترے در کے خیال میں جگن ناتھ آزاد
بہار آتے ہی ٹکرانے لگے کیوں ساغر و مینا
بہار آتے ہی ٹکرانے لگے کیوں ساغر و مینا بتا اے پیر مے خانہ یہ مے خانوں پہ کیا گزری جگن ناتھ آزاد
اس سے زیادہ دور جنوں کی خبر نہیں
اس سے زیادہ دور جنوں کی خبر نہیں کچھ بے خبر سے آپ تھے کچھ بے خبر سے ہم جگن ناتھ آزاد
چلتے رہے ہم تند ہواؤں کے مقابل
چلتے رہے ہم تند ہواؤں کے مقابل آزادؔ چراغ تہ داماں نہ رہے ہم جگن ناتھ آزاد
تری دوری کا مجھ کو غم نہیں ہے
تری دوری کا مجھ کو غم نہیں ہے کہ فرقت میں بھی لذت کم نہیں ہے جگن ناتھ آزاد