Josh Malsiyani
- 1883-1976
- Malsian, Jalandhar, British India
Introduction
Ghazal
نظر نظر سے ملاؤ حجاب کیا معنی
نظر نظر سے ملاؤ حجاب کیا معنی نیاز عشق سے یہ اجتناب کیا معنی چنیں گے ایک مجھی کو وہ ہر ستم کے لئے خطا
نالہ جاں گداز نے مارا
نالہ جاں گداز نے مارا سوز الفت کے ساز نے مارا یہ کہا پڑھ کے میرا نامہ شوق اس سراپا نیاز نے مارا منہ سے
رہا پیش نظر حسرت کا باب اول سے آخر تک
رہا پیش نظر حسرت کا باب اول سے آخر تک پڑھی کس نے محبت کی کتاب اول سے آخر تک اشارہ تک نہ لکھا کوئی
بندہ مہر بہ لب ہوں میں ثنا خواں تیرا
بندہ مہر بہ لب ہوں میں ثنا خواں تیرا دل میں رہتا ہے مقفل غم پنہاں تیرا زندگی کچھ بھی نہیں سوز محبت کے بغیر
حوادث پر نہ اے ناداں نظر کر
حوادث پر نہ اے ناداں نظر کر قضا سے جنگ بے خوف و خطر کر معافی بھی سزا سے کم نہیں ہے بس اب اس
داغ دل چمکا تو غم پیدا ہوا
داغ دل چمکا تو غم پیدا ہوا یہ اندھیرا صبح دم پیدا ہوا میں ہوں وہ گم گشتہ راہ طلب میری ہستی سے عدم پیدا
مسرور دل زار کبھی ہو نہیں سکتا
مسرور دل زار کبھی ہو نہیں سکتا یعنی ترا دیدار کبھی ہو نہیں سکتا میں غیر وفادار کبھی ہو نہیں سکتا اس سے تمہیں انکار
کتابوں نے گو استعاروں میں ہم کو بتائے بہت سے ٹھکانے تمہارے
کتابوں نے گو استعاروں میں ہم کو بتائے بہت سے ٹھکانے تمہارے مگر کچھ وضاحت سے اپنا پتا دو سمجھتے نہیں ہم یہ مبہم اشارے
Nazm
Sher
جس کو تم بھول گئے یاد کرے کون اس کو
جس کو تم بھول گئے یاد کرے کون اس کو جس کو تم یاد ہو وہ اور کسے یاد کرے جوش ملسیانی
حسن ہو مہرباں یہ ممکن ہے
حسن ہو مہرباں یہ ممکن ہے مگر ایسا کبھی ہوا تو نہیں جوش ملسیانی
سوز غم ہی سے مری آنکھ میں آنسو آئے
سوز غم ہی سے مری آنکھ میں آنسو آئے سوچتا ہوں کہ اسے آگ کہوں یا پانی جوش ملسیانی
زمانے کو ہلا دینے کے دعوے باندھنے والو
زمانے کو ہلا دینے کے دعوے باندھنے والو زمانے کو ہلا دینے کی طاقت ہم بھی رکھتے ہیں جوش ملسیانی
گلہ نا مہربانی کا تو سب سے سن لیا تم نے
گلہ نا مہربانی کا تو سب سے سن لیا تم نے تمہاری مہربانی کی شکایت ہم بھی رکھتے ہیں جوش ملسیانی
کس طرح دور ہوں آلام غریب الوطنی
کس طرح دور ہوں آلام غریب الوطنی زندگی خود بھی غریب الوطنی ہوتی ہے جوش ملسیانی
وطن کی سر زمیں سے عشق و الفت ہم بھی رکھتے ہیں
وطن کی سر زمیں سے عشق و الفت ہم بھی رکھتے ہیں کھٹکتی جو رہے دل میں وہ حسرت ہم بھی رکھتے ہیں جوش ملسیانی
ڈوب جاتے ہیں امیدوں کے سفینے اس میں
ڈوب جاتے ہیں امیدوں کے سفینے اس میں میں نہ مانوں گا کہ آنسو ہے ذرا سا پانی جوش ملسیانی
اور ہوتے ہیں جو محفل میں خموش آتے ہیں
اور ہوتے ہیں جو محفل میں خموش آتے ہیں آندھیاں آتی ہیں جب حضرت جوشؔ آتے ہیں جوش ملسیانی
نقش الفت مٹ گیا تو داغ لفت ہیں بہت
نقش الفت مٹ گیا تو داغ لفت ہیں بہت شکر کر اے دل کہ تیرے گھر کی دولت گھر میں ہے جوش ملسیانی
محبت کہاں یہ تو بے چارگی ہے ستم بھی سہیں پھر کرم اس کو سمجھیں
محبت کہاں یہ تو بے چارگی ہے ستم بھی سہیں پھر کرم اس کو سمجھیں یہ جبر اس لیے کر لیا ہے گوارا کہ اس