Makhdoom Mohiuddin
- 4 February 1908-25 August 1969
- Andole, Medak District, Hyderabad State, British Indian
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Makhdoom Mohiuddin was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
Nazm
شاعر
کچھ قوس قزح سے رنگت لی کچھ نور چرایا تاروں سے بجلی سے تڑپ کو مانگ لیا کچھ کیف اڑایا بہاروں سے پھولوں سے مہک
وصال
دھنک ٹوٹ کر سیج بنی جھومر چمکا سناٹے چونکے آدھی رات کی آنکھ کھلی برہ کی آنچ کی نیلی لو نے بنتی ہے لے بنتی
لمحہ رخصت
کچھ سننے کی خواہش کانوں کو کچھ کہنے کا ارماں آنکھوں میں گردن میں حمائل ہونے کی بیتاب تمنا بانہوں میں مشتاق نگاہوں کی زد
جوانی
بے دار ہوئیں مہر جوانی کی شعاعیں پڑنے لگیں عالم کی اسی سمت نگاہیں خوابیدہ تھے جذبات بدلنے لگے کروٹ روئے شرر طور سے ہٹنے
موت کا گیت
عرش کی آڑ میں انسان بہت کھیل چکا خون انسان سے حیوان بہت کھیل چکا مور بے جاں سے سلیمان بہت کھیل چکا وقت ہے
سجدہ
پھر اسی شوخ کا خیال آیا پھر نظر میں وہ خوش جمال آیا پھر تڑپنے لگا دل مضطر پھر برسنے لگا ہے دیدۂ تر یاد
یاد ہے
کھیلتا تھا جب لڑکپن سے ترا رنگیں شباب ہٹ رہی تھی ماہ عالم تاب کے رخ سے نقاب زندگی تھی حسن نو آغاز کا رنگین
رات کے بارہ بجے
رات کے کوئی بارہ بجے ہوں گے گرمی ہے سڑکوں پہ کوئی نہیں بوڑھا درویش بھی جا چکا ہے اس جذامی بھکارن کی گاڑی بھی
رقص
وہ روپ رنگ راگ کا پیام لے کے آ گیا وہ کام دیو کی کمان جام لے کے آ گیا وہ چاندنی کی نرم نرم
نیند
یہ کس پیکر کی رنگینی سمٹ کر دل میں آتی ہے مری بے کیف تنہائی کو یوں رنگیں بناتی ہے یہ کس کی جنبش مژگاں
آسمانی لوریاں
روز روشن جا چکا، ہیں شام کی تیاریاں اڑ رہی ہیں آسماں پر زعفرانی ساڑیاں شام رخصت ہو رہی ہے رات کا منہ چوم کر
جنگ
نکلے دہان توپ سے بربادیوں کے راگ باغ جہاں میں پھیل گئی دوزخوں کی آگ کیوں ٹمٹما رہی ہے یہ پھر شمع زندگی پھر کیوں
Sher
منزلیں عشق کی آساں ہوئیں چلتے چلتے
منزلیں عشق کی آساں ہوئیں چلتے چلتے اور چمکا ترا نقش کف پا آخر شب مخدوم محی الدین