Makhmoor Saeedi
- 31 December 1938 - 2 March 2010
- Tonk, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
لفظوں کے سیہ پیراہن میں لپٹی ہوئی کچھ تنویریں ہیں
لفظوں کے سیہ پیراہن میں لپٹی ہوئی کچھ تنویریں ہیں اے دیدہ ورو پہچانو تو کس ہاتھ کی یہ تحریریں ہیں جاتی ہوئی رت کب
وہ دور نشاط دیدہ و دل جیسے بس ابھی گزرا ہی تو ہے
وہ دور نشاط دیدہ و دل جیسے بس ابھی گزرا ہی تو ہے سینے کی کسک کس طرح مٹے ہر داغ کہن تازہ ہی تو
مکینوں کو ترستا ہر مکاں ہے
مکینوں کو ترستا ہر مکاں ہے مگر اب شہر میں امن و اماں ہے لٹی کیوں دن دہاڑے گھر کی پونجی جو اس گھر کا
غم سے جب آگہی نہیں ہوتی
غم سے جب آگہی نہیں ہوتی خوش بھی رہ کر خوشی نہیں ہوتی اف وہ مایوسیٔ حیات کہ جب حسرت مرگ بھی نہیں ہوتی جب
رہا ہے قافلۂ گل کا انتظار کسے
رہا ہے قافلۂ گل کا انتظار کسے اب آئے بھی تو یہاں پائے گی بہار کسے میں ایک سایۂ لرزاں شکستہ خوابوں کا مرے وجود
جب کوئی شام حسیں نذر خرابات ہوئی
جب کوئی شام حسیں نذر خرابات ہوئی اکثر ایسے میں ترے غم سے ملاقات ہوئی آپ اپنے کو نہ پہچان سکے ہم تا دیر ان
بیان شوق پہ مائل وہ کم نظر ہوں گے
بیان شوق پہ مائل وہ کم نظر ہوں گے جو ضبط شوق کی لذت سے بے خبر ہوں گے لذیذ ہو تو حکایت دراز ہوتی
دیدہ و دل کی فضا پر غم کے بادل چھا گئے
دیدہ و دل کی فضا پر غم کے بادل چھا گئے اس کے جاتے ہی نگاہوں کے افق سنولا گئے دل تو پتھر بن گیا
نہ کم ہوا ہے نہ ہو سوز اضطراب دروں
نہ کم ہوا ہے نہ ہو سوز اضطراب دروں ترے قریب رہوں میں کہ تجھ سے دور رہوں کہیں کوئی ترا محرم ہے اے دل
دل کے ورق سادہ پہ کچھ رنگ ابھاریں
دل کے ورق سادہ پہ کچھ رنگ ابھاریں خوں گشتہ تمناؤں کی تصویر اتاریں شاید کوئی روزن کوئی کھڑکی نکل آئے سر اپنا چلو وقت
لالہ و گل کا جہاں راس کب آیا ہے مجھے
لالہ و گل کا جہاں راس کب آیا ہے مجھے ان نظاروں نے بہت خون رلایا ہے مجھے وقت نے جب کوئی آئینہ دکھایا ہے
کیوں ہو گئے حقیر خود اپنی نگاہ میں
کیوں ہو گئے حقیر خود اپنی نگاہ میں کیا دیکھ آئے ہم یہ تری جلوہ گاہ میں کیا کیا گماں ہیں ہم پہ ہماری نگاہ