Mirza Salaamat Ali Dabeer
- 29 August 1803 – 6 March 1875
- Dehli, India
Introduction
Marsiya
Rubai
اعدا کو ادھر حرام کا مال ملا
اعدا کو ادھر حرام کا مال ملا حرؔ کو اسداللہ کا ادھر لال ملا واللہ کلاہ سر عالم ہوا حرؔ حلہ ملا معصومہ کا رومال
اس بزم کو جنت سے جو خوش پاتے ہیں
اس بزم کو جنت سے جو خوش پاتے ہیں رضواں لیے گلدستہ نور آتے ہیں کیا صحن ہے گلشن عزائے شبیر پانی یہاں خضر آ
درگاہ علم دار سے بہبودی ہے
درگاہ علم دار سے بہبودی ہے بیماری کو واں شفائے خوشنودی ہے ہم مرتبۂ کربلا ہے درگاہ جلیل واں خاک شفا ہے اور یہاں اودی
اے خضر کے رہبر مجھے گمراہ نہ کر
اے خضر کے رہبر مجھے گمراہ نہ کر ممنوں گدا دلوں کا یا شاہ نہ کر روباہ کی طرح چھپتے ہیں ارباب دول یا شیر
آفاق سے استاد یگانہ اٹھا
آفاق سے استاد یگانہ اٹھا مضموں کے جواہر کا خزانہ اٹھا انصاف کا نوحہ ہے یہ بالائے زمیں سرتاج فصیحان زمانہ اٹھا مرزا سلامت علی
ہے رزم سراپا تو زباں اور ہی ہے
ہے رزم سراپا تو زباں اور ہی ہے اور بین کے مابین بیاں اور ہی ہے کس درجہ بلند ہے تیری فکر دبیرؔ کہتی ہے
اس در پہ ہر ایک شادماں رہتا ہے
اس در پہ ہر ایک شادماں رہتا ہے خنداں گل امید یہاں رہتا ہے ہر فصل میں دست افتخارالدولہ نیساں کی طرح گہر فشاں رہتا