Momin Khan Momin
- 1800–14 May 1852
- Dehli, India
Introduction
Ghazal
Sher
بے خود تھے غش تھے محو تھے دنیا کا غم نہ تھا
بے خود تھے غش تھے محو تھے دنیا کا غم نہ تھا جینا وصال میں بھی تو ہجراں سے کم نہ تھا مومن خاں مومن
لے شب وصل غیر بھی کاٹی
لے شب وصل غیر بھی کاٹی تو مجھے آزمائے گا کب تک مومن خاں مومن
مومن میں اپنے نالوں کے صدقے کہ کہتے ہیں
مومن میں اپنے نالوں کے صدقے کہ کہتے ہیں اس کو بھی آج نیند نہ آئی تمام شب مومن خاں مومن
گو آپ نے جواب برا ہی دیا ولے
گو آپ نے جواب برا ہی دیا ولے مجھ سے بیاں نہ کیجے عدو کے پیام کو مومن خاں مومن
نے جائے واں بنے ہے نے بن جائے چین ہے
نے جائے واں بنے ہے نے بن جائے چین ہے کیا کیجئے ہمیں تو ہے مشکل سبھی طرح مومن خاں مومن
گو کہ ہم صفحۂ ہستی پہ تھے ایک حرف غلط
گو کہ ہم صفحۂ ہستی پہ تھے ایک حرف غلط لیکن اٹھے بھی تو اک نقش بٹھا کر اٹھے مومن خاں مومن
اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو
اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو مومن خاں مومن
پیہم سجود پائے صنم پر دم وداع
پیہم سجود پائے صنم پر دم وداع مومنؔ خدا کو بھول گئے اضطراب میں مومن خاں مومن
اب شور ہے مثال جودی اس خرام کو
اب شور ہے مثال جودی اس خرام کو یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو مومن خاں مومن
الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا کہ ساتھ
الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا کہ ساتھ بے طاقتی کے طعنے ہیں عذر جفا کے ساتھ مومن خاں مومن
کیا تم نے قتل جہاں اک نظر میں
کیا تم نے قتل جہاں اک نظر میں کسی نے نہ دیکھا تماشا کسی کا مومن خاں مومن