Mushtaq Ahmad Yusufi
- 4 September 1923 – 20 June 2018
- Karachi,Pakistan
Introduction
Tanz-O-Mazah
سبق یہ تھا پہلا کتاب ربا کا
تب دیکھ بہاریں جاڑے کی کراچی میں سردی اتنی ہی پڑتی ہے جتنی مری میں گرمی۔ اس سے ساکنان کوہ ِمری کی دل آزاری نہیں،
موصوف
شیشے کی آنکھ وہ ان لوگوں میں سے تھا جو اپنی زندگی میں ہی قصہ کہانی بن جاتے ہیں۔ انواع و اقسام کی خوبیاں اور
رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر
روٹی توبہر طور کما کھائے مچھندر از بسکہ ہماری ہر تباہی اور خانہ بربادی ہمارے مخدوم مرزا عبد الودود بیگ کی ذاتی نگرانی میں ہوئی
یادش بخریہ
یادش بخیر! مجھے وہ شام کبھی نہ بھولے گی جب آخرکار آغا تلمیذ الرحمن چاکسوی سےتعارف ہوا۔ سنتے چلے آئے تھے کہ آغا اپنے بچپن
موصوفہ
پٹری چمک رہی تھی، گاڑی گزر چکی تھی ٹھیک سے یاد نہیں اسے پہلے پہل کب دیکھا اور وہ اس وقت کیا پہنے ہوئے تھی،
صبغے اینڈ سنز
یہ اس پر امید زمانے کا ذکر ہے جب انہیں کتابوں کی دکان کھولے اور ڈیل کار نیگی پڑھے دوتین مہینے ہوئے ہوں گے اور
کیا کوئی وحشی اور آ پہنچا یا کوئی قیدی چھوٹ گیا
سدا سہاگن راگنی رات کے دس بجا چاہتے تھے۔ بینک میں دس بارہ شب زندہ دار رہ گئے ہوں گے۔ بسیں چلنی بند ہوگئی تھیں
Quote
پاکستانی افواہوں کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ سچ نکلتی ہیں۔ مشتاق احمد یوسفی
پرائیوٹ اسپتال اور کلینک میں مرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ موحوم کی جائداد، جمع جتھا اور بینک بیلنس کے بٹوارے پر
گالی، گنتی، سرگوشی اور گندا لطیفہ تو صرف اپنی مادری زبان میں ہی مزہ دیتا ہے۔ مشتاق احمد یوسفی
جب شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ پر پانی پینے لگیں تو سمجھ لو کہ شیر کی نیت اور بکری کی عقل میں فتور ہے۔
مرد کی پسند وہ پل صراط ہے جس پر کوئی موٹی عورت نہیں چل سکتی۔ مشتاق احمد یوسفی
ہماری گائکی کی بنیاد طبلے پر ہے۔ گفتگو کی بنیاد گالی پر۔ مشتاق احمد یوسفی
شریف گھرانوں میں آئی ہوئی دلہن اور جانور تو مر کر ہی نکلتے ہیں۔ مشتاق احمد یوسفی
بڑھاپے کی شادی اور بینک کی چوکیداری میں ذرا فرق نہیں۔ سوتے میں بھی آنکھ کھلی رکھنی پڑتی ہے۔ مشتاق احمد یوسفی
انسان کا کوئی کام بگڑ جائے تو ناکامی سے اتنی کوفت نہیں ہوتی جتنی ان بن مانگے مشوروں اور نصیحتوں سے ہوتی ہے جن سے
اس زمانہ میں سو فیصد سچ بول کر زندگی کرنا ایسا ہی ہے جیسے بجری ملائے بغیر صرف سیمنٹ سے مکان بنانا۔ مشتاق احمد یوسفی
شراب کو ڈرنکس کہا جائے تو کم حرام معلوم ہوتی ہے۔ مشتاق احمد یوسفی
انگریزی فلموں میں لوگ یوں پیار کرتے ہیں جیسے تخمی آم چوس رہے ہوں۔ مشتاق احمد یوسفی