Popular Categories
Popular POSTs
کہی بات جب کام کی میراجیؔ نے
کہی بات جب کام کی میراجیؔ نے وہیں بات کو جھٹ سے پلٹا گیا دل میراجی
ساقیا ہے تری محفل میں خداؤں کا ہجوم
ساقیا ہے تری محفل میں خداؤں کا ہجوم محفل افروز ہو انساں تو مزا آ جائے سید عابد علی عابد
ہے یہ فلک سفلہ وہ پھیکا سا فرنگی
ہے یہ فلک سفلہ وہ پھیکا سا فرنگی .رکھتا ہے مہ و خور سے جو پاس اپنے دو بسکٹ شیخ غلام ہمدانی مصحفی
رند مشرب ہیں کسی سے ہمیں کچھ کام نہیں
رند مشرب ہیں کسی سے ہمیں کچھ کام نہیں دیر اپنا ہے نہ کعبہ نہ کلیسا اپنا آغا اکبرآبادی
جو ہو فیصلہ وہ سنائیے اسے حشر پہ نہ اٹھایئے
جو ہو فیصلہ وہ سنائیے اسے حشر پہ نہ اٹھایئے جو کریں گے آپ ستم وہاں وہ ابھی سہی وہ یہیں سہی پیر نصیر الدین…
مسجد میں اس نے ہم کو آنکھیں دکھا کے مارا
مسجد میں اس نے ہم کو آنکھیں دکھا کے مارا کافر کی شوخی دیکھو گھر میں خدا کے مارا شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
اعمال کی پرسش نہ کر اے داور محشر
اعمال کی پرسش نہ کر اے داور محشر مجبور تو مختار کبھی ہو نہیں سکتا جوش ملسیانی
پی شوق سے واعظ ارے کیا بات ہے ڈر کی
پی شوق سے واعظ ارے کیا بات ہے ڈر کی دوزخ ترے قبضے میں ہے جنت ترے گھر کی شکیل بدایونی
دختر رز کی ہوں صحبت کا مباشر کیوں کر
دختر رز کی ہوں صحبت کا مباشر کیوں کر .ابھی کم سن ہے بہت مرد سے شرماتی ہے شیخ غلام ہمدانی مصحفی
کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا نہیں دیکھنا انہیں غور سے
کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا نہیں دیکھنا انہیں غور سے جنہیں راستے میں خبر ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے سلیم کوثر
ہر لمحہ مانگتے ہیں دعا دید یار کی
ہر لمحہ مانگتے ہیں دعا دید یار کی یاد بتاں بھی دل میں ہے یاد خدا کے ساتھ کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
دل پا کے اس کی زلف میں آرام رہ گیا
دل پا کے اس کی زلف میں آرام رہ گیا درویش جس جگہ کہ ہوئی شام رہ گیا قائم چاند پوری
Trending Posts
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتےورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھااپنے حصے کی کوئی
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والاوہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مراسخت نادم ہے مجھے دام
قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا
قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتاوہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سےاور
عاشقی میں میر جیسے خواب مت دیکھا کرو
عاشقی میں میر جیسے خواب مت دیکھا کروباؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو جستہ جستہ پڑھ لیا کرنا مضامین وفاپر کتاب عشق کا
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوااب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا ڈھلتی نہ تھی کسی بھی جتن سے شب فراقاے مرگ
ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھےکس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنااے مری جان
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہمیہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھاسنتے رہے