Popular Categories
Popular POSTs
صدیوں تک اہتمام شب ہجر میں رہے
صدیوں تک اہتمام شب ہجر میں رہے صدیوں سے انتظار سحر کر رہے ہیں ہم رئیس امروہوی
داغ دل شب کو جو بنتا ہے چراغ دہلیز
داغ دل شب کو جو بنتا ہے چراغ دہلیز روشنی گھر میں مرے رہتی ہے اندر باہر شیخ غلام ہمدانی مصحفی
ایک حمام میں تبدیل ہوئی ہے دنیا
ایک حمام میں تبدیل ہوئی ہے دنیا سب ہی ننگے ہیں کسے دیکھ کے شرماؤں میں سلیمان اریب
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
مُجھ کو تُو کوئی ٹوکتا بھی نہیں .یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا جون ایلیا
میں عمر بھر جواب نہیں دے سکا عدمؔ
میں عمر بھر جواب نہیں دے سکا عدمؔ وہ اک نظر میں اتنے سوالات کر گئے عبد الحمید عدم
کبھی عشق کرو اور پھر دیکھو اس آگ میں جلتے رہنے سے
کبھی عشق کرو اور پھر دیکھو اس آگ میں جلتے رہنے سے کبھی دل پر آنچ نہیں آتی کبھی رنگ خراب نہیں ہوتا سلیم کوثر
شاخوں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہم
شاخوں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہم آندھی سے کوئی کہہ دے کہ اوقات میں رہے راحت اندوری
تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی منور رانا
رات تو ساری گئی سنتے پریشاں گوئی
رات تُو ساری گئی سنتے پریشاں گوئی میرؔ جی کوئی گھڑی تم بھی تُو آرام کرو میر تقی میر
آج پی کر بھی وہی تشنہ لبی ہے ساقی
آج پی کر بھی وہی تشنہ لبی ہے ساقی لطف میں تیرے کہیں کوئی کمی ہے ساقی آل احمد سرور
تجھے مناؤں کے اپنی انا کی بات سنوں
تُجھے مناؤں کے اپنی انا کی بات سُنُوں .اُلجھ رہا ہے میرے فیصلوں کا ریشم پھر پروین شاکر
Trending Posts
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتےورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھااپنے حصے کی کوئی
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والاوہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مراسخت نادم ہے مجھے دام
قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا
قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتاوہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سےاور
عاشقی میں میر جیسے خواب مت دیکھا کرو
عاشقی میں میر جیسے خواب مت دیکھا کروباؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو جستہ جستہ پڑھ لیا کرنا مضامین وفاپر کتاب عشق کا
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوااب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا ڈھلتی نہ تھی کسی بھی جتن سے شب فراقاے مرگ
ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھےکس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنااے مری جان
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہمیہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھاسنتے رہے