Raaz Chandpuri
- 1892-1969
- Chandpur, British India
Introduction
“بقیات-ای-راز” جسے سرور عالم راز سرور نے لکھا تھا اور کتاب گھر نے شائع کیا تھا راز چاندپوری کی زندگی اور کام کا واحد تنقیدی جائزہ ہے.
Ghazal
قصہ حسن نہیں عشق کی روداد نہیں
قصہ حسن نہیں عشق کی روداد نہیں حیف یہ بزم ترے ذکر سے آباد نہیں مورد رنج و الم کشتہ بیداد نہیں وائے بر عیش
حریف شیوہ ارباب گلستاں نہ ہوا
حریف شیوہ ارباب گلستاں نہ ہوا فریب خوردہ رنگینی جہاں نہ ہوا تمام عمر رہا میں جہاں سے بیگانہ خدا گواہ کہ شیدا این و
مری فطرت حقیقت آشنا معلوم ہوتی ہے
مری فطرت حقیقت آشنا معلوم ہوتی ہے نظر پڑتی ہے جس شے پر خدا معلوم ہوتی ہے سراپا سوز لیکن جاں فزا معلوم ہوتی ہے
دل کو حریف گردش دوراں کئے ہوئے
دل کو حریف گردش دوراں کئے ہوئے بیٹھا ہوا ہوں زیست کا ساماں کئے ہوئے اب مشکلات راہ محبت کا ذکر کیا اک عمر ہو
پچھتانے سے کیا حاصل پچھتانے سے کیا ہوگا
پچھتانے سے کیا حاصل پچھتانے سے کیا ہوگا کچھ تو نے کیا ہوگا کچھ تجھ سے ہوا ہوگا جینے کا مزہ جب ہے جینے کا
نگاہ شوق وقف حسن فطرت ہوتی جاتی ہے
نگاہ شوق وقف حسن فطرت ہوتی جاتی ہے طبیعت محرم راز محبت ہوتی جاتی ہے نمایاں شوخی رنگ طبیعت ہوتی جاتی ہے کہ ہر کافر
Sher
سو طریقے ہیں پرستش کے اگر ذوق ہو کچھ
سو طریقے ہیں پرستش کے اگر ذوق ہو کچھ کیا بڑی بات ہے کوئی اسے سجدہ کرنا راز چاندپوری
محو نظارہ زمانہ ہے مگر حاصل دید
محو نظارہ زمانہ ہے مگر حاصل دید ایسا آساں نہیں دنیا کا نظارا کرنا راز چاندپوری
نمایاں شوخی رنگ طبیعت ہوتی جاتی ہے
نمایاں شوخی رنگ طبیعت ہوتی جاتی ہے کہ ہر کافر ادا سے اب محبت ہوتی جاتی ہے راز چاندپوری
قیامت ہے کہ ارباب محبت اٹھتے جاتے ہیں
قیامت ہے کہ ارباب محبت اٹھتے جاتے ہیں نظر والوں سے خالی بزم فطرت ہوتی جاتی ہے راز چاندپوری
رعنائی خیال کے قربان جائیے
رعنائی خیال کے قربان جائیے صورت ہے وہ نظر میں حقیقت کہیں جسے راز چاندپوری
اے نگاہ شوق تو دھوکا نہ دے
اے نگاہ شوق تو دھوکا نہ دے وہ تو ہے حد نظر ساحل نہیں راز چاندپوری
دشت غربت میں راہ ہستی میں
دشت غربت میں راہ ہستی میں میں سمجھتا ہوں ہم سفر ہو تم راز چاندپوری
قصہ جور فلک شکوہ ایام زبوں
قصہ جور فلک شکوہ ایام زبوں ایک افسانہ ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں راز چاندپوری
میں ہوں ناشاد ازل خیر مگر حیرت ہے
میں ہوں ناشاد ازل خیر مگر حیرت ہے عشرت آباد جہاں میں بھی کوئی شاد نہیں راز چاندپوری
ضیائے حسن ہے محدود بزم امکاں تک
ضیائے حسن ہے محدود بزم امکاں تک پھر اس کے بعد کہیں روشنی نہیں ملتی راز چاندپوری
شریک درد محبت کوئی نہیں ہوتا
شریک درد محبت کوئی نہیں ہوتا کسی سے داد محبت کبھی نہیں ملتی راز چاندپوری
رموز و کہنہ حقیقت سے ہوتا کیا واقف
رموز و کہنہ حقیقت سے ہوتا کیا واقف وہ خود فروش جو اپنا بھی راز داں نہ ہوا راز چاندپوری