Rais Amrohvi
- 12 September 1914 -22 September 1988
- Amroha, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Rais Amrohvi was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
رئیس ہم جو سوئے کوچہ حبیب چلے
رئیسؔ ہم جو سوئے کوچہ حبیب چلے ہمارے ساتھ ہزاروں بلا نصیب چلے رفاقتوں کی سعادت لئے رفیق آئے رقابتوں کی نحوست لئے رقیب چلے
رقصاں ہے منڈیر پر کبوتر
رقصاں ہے منڈیر پر کبوتر دیوار سی گر رہی ہے دل پر ٹہنی پہ خموش اک پرندہ ماضی کے الٹ رہا ہے دفتر اڑتے ہیں
دیدنی ہے بہار کا منظر
دیدنی ہے بہار کا منظر زہر چھڑکا گیا درختوں پر بن رہے ہیں عروس گل کا کفن مگس برگ و عنکبوت شجر چیل کوؤں کو
سفر میں کوئی رکاوٹ نہیں گدا کے لئے
سفر میں کوئی رکاوٹ نہیں گدا کے لئے کھلا ہوا ہے ہر اک راستہ ہوا کے لئے یہ پوچھتی ہے ہر اک صبح آ کے
کہیں سے ساز شکستہ کی پھر صدا آئی
کہیں سے ساز شکستہ کی پھر صدا آئی بہت دنوں میں اک آواز آشنا آئی چلی کچھ آج اس انداز سے نسیم سحر کہ بار
گرد میں اٹ رہے ہیں احساسات
گرد میں اٹ رہے ہیں احساسات دھیمے دھیمے برس رہی ہے رات جل اٹھا اک چراغ شام تو کیا بجھ گئے بے شمار امکانات ہائے
راز گرفتگی نہ اسیر لحن سے پوچھ
راز گرفتگی نہ اسیر لحن سے پوچھ یہ بات اپنی زلف شکن در شکن سے پوچھ آوارگی کے لطف نہ سرو و سمن سے پوچھ
مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے
مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے جو اجنبی تھے وہی اپنے رازداں نکلے حرم سے بھاگ کے پہنچے جو دیر راہب میں تو اہل دیر
سیاہ ہے دل گیتی سیاہ تر ہو جائے
سیاہ ہے دل گیتی سیاہ تر ہو جائے خدا کرے کہ ہر اک شام بے سحر ہو جائے کچھ اس ادا سے چلے باد برگ
مانا کہ تو سوار ہے اور میں پیادہ ہوں
مانا کہ تو سوار ہے اور میں پیادہ ہوں مجھ سے حذر نہ کر کہ شناسائے جادہ ہوں باطن میں سخت کافر و پر پیچ
شمیم گیسوئے مشکین یار لائی ہے
شمیم گیسوئے مشکین یار لائی ہے صبا اڑا کے پیام بہار لائی ہے کسی عروس شبستان الف لیلیٰ کا چرا کے اک نفس مشکبار لائی
دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا
دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا خود محبت کو محبت نے کہیں کا نہ رکھا بوئے گل اب تجھے احساس ہوا