Siraj Aurangabadi
- 1715 - 1763
- Aurangabad, India
Introduction
Ghazal
کیا غم نے سرایت بے نہایت
کیا غم نے سرایت بے نہایت کروں کس سیں شکایت بے نہایت ہمارے قتِل پر مفتی نے غم کہ نکالا ہے روایت بے نہایت تُو
جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت
جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت گُل کوں بوجھا ہوں خار کی صورت کیوں نہ ہوئے قتِل دم بدم عاشق ہیں بھویں ذو الفقار
ادائے دِل فریب سرو قامت
ادائے دِل فریب سرو قامت قیامت ہے ، قیامت ہے ، قیامت شہید خنجر الفت موا نہیں سلامت ہے ، سلامت ہے ، سلامت نہ
مجلس عیش گرم ہو یارب
مجلس عیش گرم ہو یارب یار اگر ہووے شمع بزم طرب خون دِل آنسوؤں میں صرف ہوا گر گئی یہ بھری گلابی سب مہر ہے
یارب کہاں گیا ہے وہ سرو شوخ رعنا
یارب کہاں گیا ہے وہ سرو شوخ رعنا ہے چوب خشک جس بن مری نظر میں طوبیٰ دیدار دے شتابی جلنے کی تاب نیں ہے
یار گرم مہربانی ہو گیا
یار گرم مہربانی ہو گیا دُشمن جانی تھا جانی ہو گیا اِس شکر لب کی ملاحت دیکھ کر منفعل ہونٹوں سے پانی ہو گیا توپ
ہے دِل میں خیال گُل رخسار کسی کا
ہے دِل میں خیال گُل رخسار کسی کا داغوں سیں مُحبت کہ ہے گُل زار کسی کا جاتا ہے میرا جان نپٹ پیاس لگی ہے
ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا
ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا نہ تھا میں اِس قدر گھائل کسی کا دوانے دِل کوں سمجھاتا ہوں لیکن کہاں لگ ہوئے کوئی
ہمارے پاس جاناں آن پہنچا
ہمارے پاس جاناں آن پہنچا دِل بے جان کوں اب جان پہنچا نہ ہووے کیوں شور دِل کی بانسلی میں ملاحت کا سلونا کان پہنچا
ہمارا دِل بر گلفام آیا
ہمارا دِل بر گلفام آیا قرار جان بے آرام آیا کمند پیچ و تاب زلف کوں کھول شکار دِل کوں لے کر دام آیا شتابی
کہاں ہے گُل بدن موہن پیارا
کہاں ہے گُل بدن موہن پیارا کے جیوں بلبل ہے نالاں دِل ہمارا بساط عشق بازی میں میرا دل متاع صبر و نقد و ہوش
کل سیں بے کل ہے میرا جی یار کوں دیکھا نہ تھا
کل سیں بے کل ہے میرا جی یار کوں دیکھا نہ تھا کیوں نہ ہووے بیتاب دِل دِل دار کوں دیکھا نہ تھا ہے بجا
Sher
کبھی لا لا مجھے دیتے ہو اپنے ہات سیں پیالا
کبھی لا لا مجھے دیتے ہو اپنے ہات سیں پیالا کبھی تم شیشۂ دل پر مرے پتھراؤ کرتے ہو سراج اورنگ آبادی
سنا ہے جب سیں تیرے حسن کا شور
سنا ہے جب سیں تیرے حسن کا شور لیا زاہد نے مسجد کا کنارا سراج اورنگ آبادی
روزہ داران جدائی کوں خم ابروئے یار
روزہ داران جدائی کوں خم ابروئے یار ماہ عید رمضاں تھا مجھے معلوم نہ تھا سراج اورنگ آبادی
کھل گئے اوس کی زلف کے دیکھے
کھل گئے اوس کی زلف کے دیکھے پیچ دستار زاہد مکار سراج اورنگ آبادی
جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے آہ کا مجلس میں اس کی راگ ہے سراج اورنگ آبادی
ہماری بات محبت سیں تم جو گوش کرو
ہماری بات محبت سیں تم جو گوش کرو تو اپنی پریم کہانی تمہیں سناؤں گا سراج اورنگ آبادی
کان میں ہے تیرے موتی آب دار
کان میں ہے تیرے موتی آب دار یا کسی عاشق کا آنسو بولنا سراج اورنگ آبادی
دل لے گیا ہے مجھ کوں دے امید دل دہی
دل لے گیا ہے مجھ کوں دے امید دل دہی ظالم کبھی تو لائے گا میرا لیا ہوا سراج اورنگ آبادی
حاکم عشق نے جب عقل کی تقصیر سنی
حاکم عشق نے جب عقل کی تقصیر سنی ہو غضب حکم دیا دیس نکالا کرنے سراج اورنگ آبادی
کیا ہوئے گا سنو گے اگر کان دھر کے تم
کیا ہوئے گا سنو گے اگر کان دھر کے تم گزری برہ کی رات جو مجھ پر کہانیاں سراج اورنگ آبادی
مجھ رنگ زرد اوپر غصے سیں لال مت ہو
مجھ رنگ زرد اوپر غصے سیں لال مت ہو اے سبز شال والے اودے رومال والے سراج اورنگ آبادی
نہیں بجھتی ہے پیاس آنسو سیں لیکن
نہیں بجھتی ہے پیاس آنسو سیں لیکن کریں کیا اب تو یاں پانی یہی ہے سراج اورنگ آبادی