Syed Amin Ashraf
- 10 July 1930-7 February 2013
- Kichhauchha Sharif, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہا
بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہا آنکھیں نہیں رہیں کہ تماشا نہیں رہا دنیا کو راس آ گئیں آتش پرستیاں پہلے دماغ
خاکساروں سے قریں رہتا ہے
خاکساروں سے قریں رہتا ہے آسماں خاک نشیں رہتا ہے ہے عجب خوئے فقیرانہ بھی اک جہاں زیر نگیں رہتا ہے وجہ دنیا بھی ہے
پھینکی کسی نے کنکری دل یک بیک دریا ہوا
پھینکی کسی نے کنکری دل یک بیک دریا ہوا دریا میں اک سیلاب تھا سیلاب تھا امڈا ہوا گاہے برنگ مہرباں گاہے خیال بد گماں
خیال ہے کہ حقیقت ہے یا فسانہ ہے
خیال ہے کہ حقیقت ہے یا فسانہ ہے وہ نیستی ہو کہ ہستی طلسم خانہ ہے نظر کا فرق من و تو کا فرق ہے
دلیل کن ہے مگر درد لا دوا نکلی
دلیل کن ہے مگر درد لا دوا نکلی یہ کائنات عجب حیرت آزما نکلی یہ مانا سچ ہے کوئی غم سدا نہیں رہتا خوشی ملی
منور اور مبہم استعارے دیکھ لیتا ہوں
منور اور مبہم استعارے دیکھ لیتا ہوں میں سوتے جاگتے دل کش نظارے دیکھ لیتا ہوں میں چشم نارسا سے کھینچتا رہتا ہوں تصویریں کوئی
رنج دنیا ہو کہ رنج عاشقی کیا دیکھنا
رنج دنیا ہو کہ رنج عاشقی کیا دیکھنا ساری خوشیاں حیرتیں سب ایک سی کیا دیکھنا باغ بازار تماشا آنکھ جویائے بہار چشم نرگس یا
وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے
وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے وہ صورت ہے یہ صورت آشنا ہے مگر یہ اپنے اپنے دائرے ہیں کوئی نغمہ کوئی نغمہ سرا
ہلاک جستجو تھا حرص کا مارا نہ تھا پہلے
ہلاک جستجو تھا حرص کا مارا نہ تھا پہلے دہی دل ہے مگر اتنا بھی آوارہ نہ تھا پہلے مناظر باغ و بن کے دل
جو ڈر اپنوں سے ہے غیروں سے وہ ڈر ہو نہیں سکتا
جو ڈر اپنوں سے ہے غیروں سے وہ ڈر ہو نہیں سکتا یہ وہ خنجر ہے جو سینے سے باہر ہو نہیں سکتا جو سچ
یہ کس کے نام سے روشن تھا گوشوارۂ شب
یہ کس کے نام سے روشن تھا گوشوارۂ شب کہ آسماں پہ لرزتا رہا ستارۂ شب تمام روئے نگاریں دل و در و دیوار کہ
لرز رہا تھا فلک عرض حال ایسا تھا
لرز رہا تھا فلک عرض حال ایسا تھا شکستگی میں زمیں کا سوال ایسا تھا کمال ایسا کہ حیرت میں چرخ نیلی فام شجر اٹھا
Sher
کسی سے عشق ہو جانے کو افسانہ نہیں کہتے
کسی سے عشق ہو جانے کو افسانہ نہیں کہتے کہ افسانے متاع کوچہ و بازار ہوتے ہیں سید امین اشرف
جسے نا خواب کہتے ہیں اسی کو خواب کہتے ہیں
جسے نا خواب کہتے ہیں اسی کو خواب کہتے ہیں تمیز خیر و شر میں نکتۂ صد معتبر کیا ہے سید امین اشرف
میں پر شکستہ نہ تھا بادلوں کے بیچ مگر
میں پر شکستہ نہ تھا بادلوں کے بیچ مگر مری اڑان کا زنجیر سے لپٹ جانا سید امین اشرف
اس طرح چشم نیم وا غافل بھی تھی بیدار بھی
اس طرح چشم نیم وا غافل بھی تھی بیدار بھی جیسے نشہ ہو رات کا یا صبح کا تڑکا ہوا سید امین اشرف
کہیں بھی طائر آوارہ ہو مگر طے ہے
کہیں بھی طائر آوارہ ہو مگر طے ہے جدھر کماں ہے ادھر جائے گا کبھی نہ کبھی سید امین اشرف
عجب نہیں کہ ہو دیوار نقطۂ موہوم
عجب نہیں کہ ہو دیوار نقطۂ موہوم مکان ہو کہ مکیں دو دلوں کا ملنا دیکھ سید امین اشرف