Syed Amin Ashraf
- 10 July 1930-7 February 2013
- Kichhauchha Sharif, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
سامان فراغ جل رہا ہے
سامان فراغ جل رہا ہے صحرا ہو کہ باغ جل رہا ہے ہے شاخ نہال پر سمیٹے بلبل ہو کہ زاغ جل رہا ہے ہاتھوں
روئے خنداں رگ جاں دیدۂ گریاں جیسے
روئے خنداں رگ جاں دیدۂ گریاں جیسے قفس رنگ ہے یہ عالم امکاں جیسے نشۂ شعر اڑائے لیے جاتا ہے مجھے جیسے رہوار صبا تخت
ابتدا تھی نہ انتہا کچھ دیر
ابتدا تھی نہ انتہا کچھ دیر درمیاں تھی مگر صدا کچھ دیر وہ مرے ساتھ ساتھ چلتا تھا میں جسے پوچھتا رہا کچھ دیر اس
تسلسل پائمالی کا ملے گا
تسلسل پائمالی کا ملے گا سریر آرا خزاں ہے کیا ملے گا چلو دشمن کو سینے سے لگا لیں کہاں اس شہر میں اپنا ملے
خرد اے بے خبر کچھ بھی نہیں ہے
خرد اے بے خبر کچھ بھی نہیں ہے نہ ہو سودا تو سر کچھ بھی نہیں ہے چمک ساری درون شاخ گل ہے نہال و
نہ جانے جائے کہاں تک یہ سلسلہ دل کا
نہ جانے جائے کہاں تک یہ سلسلہ دل کا وہ مل بھی جائے تو ملتا نہیں صلہ دل کا برس رہی تھیں بہاریں ترس رہی
سخن کی شب لہو ہوتی رہے گی
سخن کی شب لہو ہوتی رہے گی کسی سے گفتگو ہوتی رہے گی وہ سورج ہے تو ہو نزدیک جاں بھی یہ تابش چار سو
عجیب شے ہے طرح دار بھی تمنا بھی
عجیب شے ہے طرح دار بھی تمنا بھی رقیب جاں بھی ہے قاتل بھی ہے مسیحا بھی اداس اداس حریم نگاہ بے منظر دھواں دھواں
ہے کیوں نقل مکانی یہ ہوائے تازہ تر کیا ہے
ہے کیوں نقل مکانی یہ ہوائے تازہ تر کیا ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا ادھر کیا ہے ادھر کیا ہے نمود ابتدا کیا انتہا
شوق وارفتہ کو ملحوظ ادب بھی ہوگا
شوق وارفتہ کو ملحوظ ادب بھی ہوگا شرط ہے مال عرب پیش عرب بھی ہوگا لب و رخسار میں ہوگی گل و مہتاب کی بات
حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں
حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں پوچھے مگر کوئی تو لب مدعا کہاں طے کر رہا ہوں خواب و حقیقت کے فاصلے مانا کہ
سفر کے تجربوں میں گرد پا بھی آ ہی جاتی ہے
سفر کے تجربوں میں گرد پا بھی آ ہی جاتی ہے مگر اس پیچ و خم سے کچھ جلا بھی آ ہی جاتی ہے جو