Zulfiqar Naqvi
- 10 June 1965
- Mendhar, Poonch, Jammu and Kashmir
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
شعور و فکر سے آگے نکل بھی سکتا ہے
شعور و فکر سے آگے نکل بھی سکتا ہے مرا جنون ہواؤں پہ چل بھی سکتا ہے مرے گماں پہ اٹھاؤ نہ انگلیاں صاحب گماں
دشت میں دھوپ کی بھی کمی ہے کہاں
دشت میں دھوپ کی بھی کمی ہے کہاں پاؤں شل ہیں مگر بے بسی ہے کہاں لمس دشت بلا کی ہی سوغات ہے میرے اطراف
پرانے رنگ میں اشک غم تازہ ملاتا ہوں
پرانے رنگ میں اشک غم تازہ ملاتا ہوں در و دیوار پر کچھ عکس نا دیدہ سجاتا ہوں مجھے صحرا نوردی راس آتی جا رہی
اندھیروں سے الجھنے کی کوئی تدبیر کرنا ہے
اندھیروں سے الجھنے کی کوئی تدبیر کرنا ہے کوئی روزن کسی دیوار میں تسخیر کرنا ہے ذرا دیکھوں تو دم کتنا ہے اس باد مخالف
ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ
ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ خوف ہے مجھ کو مٹ نہ جاؤں اس کے ہر آثار کے ساتھ غازہ
بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز
بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز مجھ کو بھاتے نہیں یہ تیرے نرالے شب و روز ایک امید کا تارہ
وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے
وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے زیب قرطاس فقط یاس کے ہالے ہوں گے کھوجتا کیا ہے اندھیروں میں تفاہم کے دیے آ
Sher
چڑھتے سورج کی میں پوجا کرتا ہوں یار یہی اک خصلت زندہ رکھتی ہے ذولفقار نقوی
سر بچے یا نہ بچے تیرے زیاں خانے میں اپنی دستار بہر طور بچانا ہے مجھے ذولفقار نقوی
ساحل پہ بیٹھا دیکھ کے موجوں کا اضطراب الجھی ہوئی سی گتھیاں سلجھا رہا ہوں میں ذولفقار نقوی
ہمارے ساتھ جو چلنا ہے زاد رہ لے لو کٹھن سے موڑ ہیں پاؤں پھسل بھی سکتا ہے ذولفقار نقوی
نامہ بر ان سے بس یہی کہنا نیم جاں اک گلاب دیکھا ہے ذولفقار نقوی
ترے حسن کی کہانی مری چشم تر سے نکلی میں نہ اشک بار ہوتا تو نہ آشکار ہوتا ذولفقار نقوی
جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ مقسوم تو نہیں بس تجھ کو کھا گئی ہے تری سوگوار چپ ذولفقار نقوی
نہ جانے کس نگر آباد ہو جاتی ہیں وہ جا کر میں اکثر شام کو چھت سے پتنگیں جو اڑاتا ہوں ذولفقار نقوی
بت تراشی چار سو ہے جلوہ گر دے گئی سب کی جبینوں کو نشاں ذولفقار نقوی
پھونک دے بڑھ کے جو تیرگی کا بدن میری آنکھوں میں وہ روشنی ہے کہاں ذولفقار نقوی