آزادہ منش رہ دنیا میں پروائے امید و بیم نہ کر جب تک نہ ملیں فطرت کے قدم خم دیکھ سر تسلیم نہ کر سینے میں ہے اس کے سوز اگر شیطاں کے قدم لے آنکھوں پر بیگانہ درد دل ہے اگر جبریل کی بھی تعظیم نہ کر کتنی ہی شعاعیں ابر میں ہوں خورشید جنوں پر ایماں لا کتنے ہی دلائل روشن ہوں دانش کو کبھی تسلیم نہ کر سانچوں میں برابر ڈھلتا جا رفتار جہاں سے پھیر نہ منہ تنسیخ تو کیا اس دفتر میں جینا ہے تو کچھ ترمیم نہ کر اے جوشؔ ہجوم کلفت میں فریاد و فغاں سے کام نہ لے .گھٹ جائے گا اس سے دل کا اثر اجزائے تپش تقسیم نہ کر
جوش ملیح آبادی
![آزادہ منش رہ دنیا میں پروائے امید و بیم نہ کر 1 IMG 20240311 005124](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2024/03/IMG_20240311_005124.jpg)