Iztirab

Iztirab

اقلیما

اقلیما 
جو ہابیل کی قابیل کی ماں جائی ہے 
ماں جائی 
مگر مختلف 
مختلف بیچ میں رانوں کے 
اور پستانوں کے ابھاروں میں 
اور اپنے پیٹ کے اندر 
اپنی کوکھ میں 
ان سب کی قسمت کیوں ہے 
اک فربہ بھیڑ کے بچے کی قربانی 
وہ اپنے بدن کی قیدی 
تپتی ہوئی دھوپ میں جلتے 
ٹیلے پر کھڑی ہوئی ہے 
پتھر پر نقش بنی ہے 
اس نقش کو غور سے دیکھو 
لمبی رانوں سے اوپر 
ابھرے پستانوں سے اوپر 
پیچیدہ کوکھ سے اوپر 
اقلیما کا سر بھی ہے 
اللہ کبھی اقلیما سے بھی کلام کرے 
.اور کچھ پوچھے

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *