بتا تو اے چمن لایا کہاں سے تری خوشبو تو ملتی ہے فلاں سے وہ اک صورت جو کل شب خواب میں تھی یقیناً ہوگی پریوں کے جہاں سے وہ کہتا ہے کہ تج دے من کی خواہش ملن کیسا زمیں کا آسماں سے مرے چھ فٹ کا قد بھی ہار بیٹھا فقط دو انچ کی لمبی زباں سے وہیں اٹکی ہوئی ہے سانس میری کسی سے ربط ٹوٹا تھا جہاں سے وہ میری زندگی سے یوں ہی نکلی نکلتا تیر ہے جیسے کماں سے یقیں کو راہ مل سکتی ہے صاحب نکل جائے اگر شک درمیاں سے