Iztirab

Iztirab

برف باری کی رت

یہیں تو کہیں پر 
تمہارے لبوں نے 
مرے سرد ہونٹوں سے برفیلے ذرے چنے تھے 
اسی پیڑ کی چھال پر ہاتھ رکھ کر 
ہم اک دن کھڑے تھے 
یہیں برف باری میں ہم لڑکھڑاتے ہوئے جا رہے تھے 
بہک تازہ بوسوں کی سر میں سمائے 
ہم آغوشی جسم و جاں کے نشے میں 
گئی برف باری کی رت 
اور پگھلتی ہوئی برف بھی بہہ گئی سب 
یہاں کچھ نہیں اب 
کہ ہر شے نئی ہے 
ہٹا کر ردا برف کی گھاس لہرا رہی ہے 
ہری پتیوں کی گھنی ٹہنیوں میں 
ہوا جب چلے تو 
گئے موسموں سے گزرتی 
.ہماری ہنسی گونجتی ہے

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *