بلا وہ ٹل گئی صدقے میں جس کے شہر چڑھے ہمیں ڈبو کے نہ اب کوئی خونی نہر چڑھے بڑھا جو میں تھکے قدموں نے بد دعا یہ دی قدم قدم تجھے پگڈنڈیوں کا زہر چڑھے وہی ملن کا سماں اس سے مانجھیو ہوگا ندی میں چاند کی جب ناؤ لہر لہر چڑھے خدا کرے ترا تن من رہے یوںہی اجلا نہ تیرے گاؤں پہ گرد ہوائے شہر چڑھے ڈھکوں بدن تو گئے موسموں کی بو مہکے بدن کو کھولوں تو بھیگی رتوں کا زہر چڑھے بنا وہ چاند مصور تو اس پہ قید لگی نہ اب مکانوں کی چھت پر وہ جان دہر چڑھے
ندا فاضلی
![بلا وہ ٹل گئی صدقے میں جس کے شہر چڑھے 1 IMG 20240311 005124](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2024/03/IMG_20240311_005124.jpg)