بڑے دن سے ہرے ہیں پات یہاں کوئی ٹکتی نہیں ہے بات یہاں کہاں سیکھے تھے نام آدم نے کہاں تحقیق سے نجات یہاں وہی لکھتے ہیں جو نصاب میں ہے وہی تقدیر سی ہے بات یہاں یہ تکلف کا کوئی باب نہیں لگی رہتی ہے احتیاط یہاں جی مرا نام ویسے عامرؔ ہے کھڑا ملتا ہوں روز رات یہاں