Iztirab

Iztirab

بے ہوشیوں نے اور خبردار کر دیا

بے ہوشیوں نے اور خبردار کر دیا 
سوئی جو عقل روح نے بیدار کر دیا 
اللہ رے حسن دوست کی آئینہ داریاں 
اہل نظر کو نقش بہ دیوار کر دیا 
یا رب یہ بھید کیا ہے کہ راحت کی فکر نے 
انساں کو اور غم میں گرفتار کر دیا 
دل کچھ پنپ چلا تھا تغافل کی رسم سے 
پھر تیرے التفات نے بیمار کر دیا 
کل ان کے آگے شرح تمنا کی آرزو 
اتنی بڑھی کہ نطق کو بیکار کر دیا 
مجھ کو وہ بخشتے تھے دو عالم کی نعمتیں 
میرے غرور عشق نے انکار کر دیا 
یہ دیکھ کر کہ ان کو ہے رنگینیوں کا شوق 
.آنکھوں کو ہم نے دیدہ خوں بار کر دیا

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *