تم خوب صورت دائروں میں رہتی ہو
تمہارے بالوں کو
ایک مدور پن
فرض شناسی سے تھامے ہوئے ہے
ایک بیش قیمت زنجیر
تمہاری گردن کی اطاعت کر رہی ہے
کبھی غلط نہ چلنے والی گھڑی
تمہاری کلائی سے پیوست ہے
ایک نازک بلٹ
تمہاری کمر سے ہم آغوش ہے
تمہارے پیر
ان جوتوں کے تسموں سے گھرے ہیں
جن سے تم ہماری زمین پر چلتی ہو
میں ان چھپے ہوئے دائروں کا ذکر نہیں کروں گا
جو تمہیں تھامے ہوئے ہو سکتے ہیں
انہیں اتنا ہی خوب صورت رہنے دو
جتنے کہ وہ ہیں
میں نے تم پر کبھی
خیالوں میں کپڑے اتارنے کا کھیل نہیں کھیلا
تم خوب صورت دائروں میں رہتی ہو
اور میں مشکل لکیروں میں
میں تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں
سوائے
اپنے منہ میں اس گیند کو لے کر تمہارے پاس آنے کے
جسے تم نے ٹھوکر لگائی
افضال احمد سید