Iztirab

Iztirab

جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے

جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے 
یا وہ کوئی ابلیس ہے یا میرا خدا ہے 
جب سر میں نہیں عشق تو چہرے پہ چمک ہے 
یہ نخل خزاں آئی تو شاداب ہوا ہے 
کیا میرا زیاں ہے جو مقابل ترے آ جاؤں 
یہ امر تو معلوم کہ تو مجھ سے بڑا ہے 
میں بندہ و ناچار کہ سیراب نہ ہو پاؤں 
اے ظاہر و موجود مرا جسم دعا ہے 
ہاں اس کے تعاقب سے مرے دل میں ہے انکار 
وہ شخص کسی کو نہ ملے گا نہ ملا ہے 
کیوں نور ابد دل میں گزر کر نہیں پاتا 
.سینے کی سیاہی سے نیا حرف لکھا ہے

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *