خُودْ ادَاسْی میں تُو اپنی یہ کمی رکھی ہے سَاتُھ جِبْ تَک ہے وَہ چہرے پہ ہنِسْی رکھی ہے وَہ کبِھی سُوکھتے پیڑوَں کوَ تُو پانْی دے گا میں نے اسْ وَاسِطْے اک ٹہنی ہری رکھی ہے وَقْتَ سے بڑھ کے اذْیت ہی نہیں دِنْیا میں جَانٍے کس وَاسِطُے اللِّہ نِے گھڑی رکھی ہے جُو ادَاسْی کی ضَرُورَتْ ہوَ تُو مِجْھ سْے کہنَا میرے ہاتْھوَں کی لکیرُوں میں جھڑی رکھی ہے کتِنْے ہی سَانْپ یہاں آ کے پڑے رہتے ہیں اسْ لیے آسْتْیں دَلْ سے بھی بڑی رکھی ہے