دل یار کا تخت ہوا ہی نہیں جیون خوش بخت ہوا ہی نہیں اسے توڑنا بھی تو نرمی سے یہ دل کبھی سخت ہوا ہی نہیں آنکھوں نے بہت اصرار کیا سپنا دو لخت ہوا ہی نہیں ہم ہنس کر اسے رلا دیتے وہ اور کرخت ہوا ہی نہیں تجھ شہر تجھے ہم آ ملتے کوئی ساز و رخت ہوا ہی نہیں ہم چھاؤں بچھاتے دور تلک کوئی حرف درخت ہوا ہی نہیں مٹی کے مادھو رہے سدا ہم سا کج بخت ہوا ہی نہیں