Iztirab

Iztirab

دوستو وقت ہے پھر زخم جگر تازہ کریں

دوستو وقت ہے پھر زخم جگر تازہ کریں 
پردہ جنبش میں ہے پھر آؤ نظر تازہ کریں 
تاکجا نالۂ غربت کہ چلی باد شمال 
دل میں پھر زمزمۂ عزم سفر تازہ کریں 
آؤ پھر دھوم سے ہو آج غروب اور طلوع 
سنت بندگئ شمس و قمر تازہ کریں 
آؤ چل کر رخ نا شستہ کو دیکھیں دم صبح 
موج رنگ افق و نور سحر تازہ کریں 
کلہ فقر کو کج کر کے سر بزم نشاط 
آؤ رسم کہن تاج و کمر تازہ کریں 
آؤ پھر جلوۂ جاناں پہ لٹا دیں کونین 
شغل پارینۂ ارباب نظر تازہ کریں 
طبق زر میں لگا کر پئے نظر جاناں 
آؤ پھر آبروئے لعل و گہر تازہ کریں 
آؤ پھر جوشؔ کو دے کر لقب شاہ سخن 
.دل و دین سخن و جان ہنر تازہ کریں

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *