سچ بتانا کہ میرے بن جاناں کیسے کٹتے ہیں تیرے دن جاناں کس کے بازو پہ اب چبھاؤ گی اپنے اسکارف کا وہ پن جاناں عشق کے امتحاں سے گزروں گا پرچے ہوں جس قدر کٹھن جاناں حکم پر حکم نا مناسب ہے تیرا عاشق نہیں ہے جن جاناں تل کی تعداد جاننی ہے تجھے موند لے آنکھ بوسے گن جاناں ہاتھ جب تھام ہی لئے اس کے پھر یہ بستر پہ کیسا گھن جاناں