Iztirab

Iztirab

شاعری

انسانوں کے دل میں بچوں 
اک پیار کا دریا بہتا ہے 
جو آنکھ سے اوجھل رہتا ہے 
لیکن دنیا میں کبھی کبھی 
لگتا ہے کچھ اتنا اچھا 
وہ چاند کی جھلمل کرنیں ہوں 
یا رم جھم پانی بارش کا 
یا ایسا ہو انسان کوئی 
جو اتنا پیارا ہمیں لگے 
ہم بول نہیں کچھ پاتے ہیں 
چپ چاپ کھڑے رہ جاتے ہیں 
تب ایک انوکھے جادو سے 
بارش ہوتی ہے لفظوں کی 
جو گیت رسیلا گاتے ہیں 
اور ہم شاعر بن جاتے ہیں 
جب دل پر چوٹ لگے گہری 
اور آنسو پینا مشکل ہو 
آسان لگے بس مر جانا 
دکھ سہ کر جینا مشکل ہو 
تب ایک انوکھے جادو سے 
ہوتی ہے بارش لفظوں کی 
جو گیت رسیلا گاتے ہیں 
اور ہم شاعر بن جاتے ہیں 
تھا کوئی زمانہ جب شاعر 
جادوگر سمجھے جاتے تھے 
کیا سچ مچ ہیں وہ جادوگر 
یہ بھید کسی نے کب پایا 
اک بات مگر سب نے مانی 
جب دل سے نکلے شعر کوئی 
کر دیتا ہے ہم پر جادو 
وہ سب کو اچھا لگتا ہے 
.اور بالکل سچا لگتا ہے

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *