Iztirab

Iztirab

عشق آوارہ مزاج

عشق آوارہ مزاج 
وہ مسافر تو گیا 
نہ کوئی اس کی مہک ہے کہ جو دے اس کا پتہ 
نہ کوئی نقش کف پا 
نہ کوئی اس کا نشاں 
کوئی تلخی بھی تہہ جام نہ چھوڑی اس نے 
زندگی باقی ہے 
ایک سنجیدہ ہنسی 
سوچ سی دل میں بسی 
تیز آئی ہوئی سانس 
ذہن میں تھوڑے سے وقفے سے کھٹکتی ہوئی پھانس 
اور دکھتا ہوا دل 
چوٹ تھی جس پہ لگی 
چوٹ ویسی تو نہیں 
درد باقی تو نہیں 
لاکھ مانے نہ مگر 
کچھ پشیمان سا دل 
یوں بدل جانے پر 
آپ حیران سا دل 
اس کو کیا اپنا پتہ 
یہ ہے انسان کا دل 
کوئی پتھر تو نہیں 
.جس پہ مٹتی نہیں پڑ جائے جو اک بار لکیر

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *