عشق آوارہ مزاج وہ مسافر تو گیا نہ کوئی اس کی مہک ہے کہ جو دے اس کا پتہ نہ کوئی نقش کف پا نہ کوئی اس کا نشاں کوئی تلخی بھی تہہ جام نہ چھوڑی اس نے زندگی باقی ہے ایک سنجیدہ ہنسی سوچ سی دل میں بسی تیز آئی ہوئی سانس ذہن میں تھوڑے سے وقفے سے کھٹکتی ہوئی پھانس اور دکھتا ہوا دل چوٹ تھی جس پہ لگی چوٹ ویسی تو نہیں درد باقی تو نہیں لاکھ مانے نہ مگر کچھ پشیمان سا دل یوں بدل جانے پر آپ حیران سا دل اس کو کیا اپنا پتہ یہ ہے انسان کا دل کوئی پتھر تو نہیں .جس پہ مٹتی نہیں پڑ جائے جو اک بار لکیر
فہیمدہ ریاض
![عشق آوارہ مزاج 1 IMG 20240311 005124](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2024/03/IMG_20240311_005124.jpg)