غم سے جب آگہی نہیں ہوتی خوش بھی رہ کر خوشی نہیں ہوتی اف وہ مایوسیٔ حیات کہ جب حسرت مرگ بھی نہیں ہوتی جب توجہ تری نہیں ہوتی زندگی زندگی نہیں ہوتی ہنسنے والو تمہیں شعور بھی ہے ہر خوشی تو خوشی نہیں ہوتی بڑھتی جاتی ہے دل کی مایوسی آرزو میں کمی نہیں ہوتی اب تو تسکین دل بسا اوقات تیری محفل میں بھی نہیں ہوتی جو جبیں تیرے در پہ جھک نہ سکے قابل بندگی نہیں ہوتی میں نے دیکھا ہے چاند تاروں میں شام غم روشنی نہیں ہوتی شدت غم کا راز کھلتا ہے میرے لب پر ہنسی نہیں ہوتی کیا ستم ہے کہ عقل والوں کو عشق سے آگہی نہیں ہوتی کیا جنوں ہے کہ لوگ کہتے ہیں عقل دیوانگی نہیں ہوتی یہ جنون پیمبری مخمورؔ اس طرح شاعری نہیں ہوتی
مخمور سعیدی
![غم سے جب آگہی نہیں ہوتی 1 IMG 20240311 005241](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2024/03/IMG_20240311_005241.jpg)